عراق میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات پر فوجداری قانون کی منظوری اسرائیل کیلیے ایک بڑا دھچکا تھا: ایرانی وزیر دفاع

 تہران، ارنا- ایرانی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ عراقی پارلیمنٹ میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے والے فوجداری قانون کی منظوری اس ناجائز رجیم کیلیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا۔

یہ بات بریگیڈیئر جنرل آشتیانی نے آج بروز منگل عراقی وزیر داخلہ 'الغانمی' کے ساتھ ایک ملاقات میں کہی۔

انہوں نے حالیہ برسوں کے تمام شہداء خاص طور پر دو بہادر ہیروز جنرل قاسم سلیمانی اور  ابو مہدی جنہوں نے داعش کے دہشت گردوں کے خلاف اور عراقی عوام اور خطے کی سلامتی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کو سلام پیش کیا۔

ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ عراق پر داعش کے حملے کے وقت اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف عراقی مسلح افواج کو فوجی سہولیات اور ساز و سامان فراہم کیا بلکہ  ایرانی فورسز میدان جنگ میں عراقی جنگجوؤں کے شانہ بشانہ داعش سے مقابلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سماجی، مذہبی اور تاریخی مشترکات نے  ایران اور عراق کے درمیان تعلقات کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے میں فیصلہ کن اور تعمیری کردار ادا کیا ہے۔

ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارے لیے عراق کے اتحاد، سالمیت اور امن و استحکام اہم ہے۔

ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ کچھ ممالک ایران اور عراق کی دوستی کے خواہاں نہیں ہیں اسی لیے دونوں ممالک کے حکام کو ان تخریب کاری سے نمٹنے کے لیے باہمی تعلقات کو پہلےسے کہیں زیادہ  مزید مضبوط بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق مغربی ایشیا کے ایک حساس خطے میں واقع ہیں  اور دہشت گردی سامراجی نظام اور مغرب کے ہتھیاروں میں سے ایک کے طور پر  خطے میں اپنی موجودگی کا جواز فراہم کرنے کے لیے اسلامی ممالک کے درمیان تنازعات ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔

بریگیڈیئر جنرل آشتیانی نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق، ایران اور شام کی مشترکہ کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ خطے اور مغربی ایشیا کے ممالک کو خود خطے کی سلامتی کو برقرار رکھنا چاہیے اور جب تک خطے میں غیر علاقائی  فورسز موجود ہیں، استحکام اور امن کا حصول ناممکن ہو گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو جرم قرار دینے کے قانون کی منظوری کیلیے عراقی پارلیمنٹ کے مناسب اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صہیونی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی پالیسی کو بڑا دھچکا لگا۔

جنرل آشتیانی نے ایرانی صدر کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں میں سے ایک ہمسایہ ممالک بالخصوص عراق کے ساتھ ہم آہنگی، یکجہتی اور تعاون ہے۔

انہوں نے توانائی کے شعبے میں تعاون اور اربعین کے دوران زائرین کے تبادلے کا ذکر کرتے ہوئے ہمیں امید ہے کہ کورونا کے خاتمے کے ساتھ ہی اس شعبے میں دونوں کے درمیان مزید تعاون دیکھنے کو ملے گا۔

انہوں نے عراق میں زائرین کی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے میں عراقی وزارت داخلہ کا اہم کردار کا حوالہ دیا۔

اس موقع میں عراقی وزیر داخلہ الغانمی نے ایران اور عراق کے درمیان اچھے تعلقات کے پس منظر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران مختلف اوقات میں ہمیشہ عراق کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہم نے کبھی بھی اس ملک کی مدد اور جدوجہد میں ایرانی مجاہدین کی کوششوں کو نہیں بھولتے ہیں۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .