یہ بات سید ابراہیم رئیسی نے گزشتہ روز عراقی وزیر اعظم 'مصطفی الکاظمی' کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ آج دھول سے نمٹنا ایک مشترکہ علاقائی مطالبہ بن گیا ہے اور خطے کے تمام ممالک سے توقع کی جاتی ہے کہ اس مسئلے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
رئیسی نے نئی عراقی حکومت کی تشکیل کے لیے عراقی گروہوں اور سیاسی دھاروں کے باہمی تعامل پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ عراقی پارلیمنٹ میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر پابندی کے قانون کی منظوری ایک خوش آئند قدم تھا۔
آیت اللہ رئیسی نے ریلوے لائنوں کے نفاذ کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مواصلاتی لائنوں کی ترقی اقتصادی ترقی اور خطے میں استحکام کا باعث بنے گی۔
صدر مملکت نے اربعین مارچ کے موسم کا بھی حوالہ دیتے ہوئے ایرانی زائرین کی سہولیات کی فراہم کرنے پر زور دیا۔
اس ٹیلیفونک گفتگو میں عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر پابندی کے لیے عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے پر آیت اللہ رئیسی کی تعریف کو عراقی عوام اور حکومت کے لیے حوصلہ افزائی کا باعث قرار دیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فلسطین نہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ ہے بلکہ دنیا کے تمام انصاف پسندوں کا مسئلہ ہے اور عراقی حکومت اور پارلیمنٹ نے فلسطینی عوام کی حمایت میں متعدد فیصلے اور اقدامات کیے ہیں۔
مصطفیٰ الکاظمی نے کہا کہ فلسطین نہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ ہے بلکہ دنیا کے تمام انصاف پسندوں کا مسئلہ ہے اور عراقی حکومت اور پارلیمنٹ نے فلسطینی عوام کی حمایت میں متعدد فیصلے اور اقدامات کیے ہیں۔
عراقی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ بصرہ- شلمچہ ریلوے لائن کے نفاذ کو تیز کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کریں گے۔
انہوں نے ایران کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کے سربراہ 'علی سلاجقہ 'کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس ملاقات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ اس مسئلے کے حل کو ایک مفاہمت کی یادداشت کی شکل میں تعاقب کیا جائے۔
انہوں نے اربعین کے جلوس کے بارے میں کہا کہ میں نے عراقی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تقریب کے اچھے انعقاد کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ تیار کر کے مجھے پیش کریں اور ایرانی زائرین کے لیے ایک مہمان نوازی کا فریم ورک بھی پیش کریں۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ