طاقتوں کے درمیان دشمنی اور جنگ نے عالمی حالات کو پیچیدہ بنا دیا ہے:ایرانی سپریم لیڈر

تہران، ارنا – ایرانی سپریم لیڈر نے فرمایا کہ طاقتوں کے درمیان دشمنی اور جنگ نے عالمی حالات کو پیچیدہ اور مشکل بنا دیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے آج بروز بدھ حسینہ امام خمینی (رہ) میں ایرانی پارلیمنٹ کے اراکین کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے کیا۔

اس ملاقات میں انہوں نے خرمشہر کی فتح کو ایک تلخ واقعے کی ایک شیریں واقعے میں  تبدیلی اور قومی نجات کے عملی جامہ پہننے کا مظہر قرار دیا اور اس تبدیلی کے کلیدی عناصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سخت، پیچیدہ اور تلخ حالات سے عبور اور فتح و کامیابی تک پہنچنے کا قاعدہ جہادی کارکردگي، عزم مصمم، جدت عمل، ایثار، دور اندیشی اور سب سے بڑھ کر اخلاص اور خداوند عالم پر توکل ہے۔

سید علی خامنہ ای نے مجلس شورائے اسلامی کو ملک کی انتظامیہ کے بنیادی ارکان میں سے ایک بتایا اور موجودہ سخت عالمی حالات میں ملکوں کا انتظام چلانے کی دشواریوں اور پیچیدگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تمام بنیادی ارکان اور اداروں کو اپنی پوزیشن کی اہمیت کو سمجھنے اور انھیں ایک دوسرے کے ساتھ سچے دل کے ساتھ تعاون کرنے کی سفارش کی۔

انہوں نے کہا کہ صلاحیتوں اور کمزور پہلوؤں کی صحیح شناخت انتہائی ضروری مسائل میں سے ایک ہے کیونکہ دشمن، اپنی صلاحیتوں سے زیادہ ہماری غلطیوں اور خطاؤں پر نظریں رکھے ہوئے ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے خرمشہر کی فتح کی سالگرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس عظیم واقعے کو ایک شہر کو دشمن سے واپس لینے کے واقعے سے کہیں زیادہ اہم قرار دیا اور کہا کہ خرمشہر کی فتح اصل میں ایک تلخ اور حیاتی واقعے کا اسلامی مجاہدین کے حق میں تبدیل ہونا اور ایک شیریں واقعہ بن جانا تھا۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس تبدیلی کے اسباب کی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ قومی نجات کے وہ عناصر، جو خرمشہر کی فتح پر منتج ہوئے جہادی کارکردگي، عزم مصمم، جدت عمل، ایثار، اہداف و مقاصد کے سلسلے میں دور اندیشی اور سب سے بڑھ کر اخلاص اور خداوند عالم پر توکل سے عبارت ہیں۔

انہوں نے ان عناصر اور بنیادی قاعدے کو تمام امور میں اور دائمی نجات بخش ذریعہ بتایا اور کہا کہ اس نجات بخش قاعدے کی بنیاد، ان عناصر پر کاربند رہنے والے افراد اور معاشرے کو فتحیاب کرنے پر مبنی قرآن مجید میں خداوند عالم کا اٹل وعدہ ہے اور اللہ تعالی اس قسم کے معاشرے کے افراد کے عمل اور جدوجہد کو رائیگاں نہیں جانے دے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایثار کا مطلب، حقیر خواہشات کے جال میں نہ پھنسنا ہے اور لوگوں اور معاشروں کی بہت سی مشکلات کی شروعات، معمولی خواہشات کے سامنے جھک جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

انہوں نے اس کے بعد پارلیمنٹ کے سلسلے میں کچھ اہم نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس شورائے اسلامی، ملکی انتظام و انصرام کے بنیادی اور اصلی ارکان میں سے ایک ہے اور اس کی بڑی اہم پوزیشن ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہاکہ مختلف شہروں، یہاں تک کہ کم آبادی والے شہروں کے اراکین پارلیمنٹ کو بھی پارلیمنٹ کے سلسلے میں یہی نظریہ رکھنا چاہیے اور ملک کا انتظام چلانے کی سختیوں اور دشواریوں پر توجہ رکھنی چاہیے۔

انہوں نے ایران کی وسعت، بڑی آبادی، جغرافیا، تاریخ اور متنوع آب و ہوا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران جیسی پوزیشن والے ملک کا انتظام چلانا، بہت اہم کام اور دنیا کے موجودہ خاص حالات کے پیش نظر، فطری طور پر دشوار اور پیچیدہ ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ البتہ دنیا کے موجودہ حالات میں، تمام ملکوں کے لیے مینیجمنٹ دشوار ہو گيا ہے۔

سید علی خامنہ ای نے دنیا پر حکمفرما خاص حالات کے اسباب کی تشریح کرتے ہوئے کہا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان دشمنانہ محاذ آرائي، ایٹمی طاقتوں کی ایک دوسرے کو دھمکیاں، بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیاں اور خطرے، دنیا کے سب سے زیادہ جنگي علاقوں میں سے ایک کی حیثیت سے یورپ کے قریب جنگ، ایک بیماری کا عدیم المثال پھیلاؤ اور عالمی سطح پر غذائي قلت کے خطرے یہ سب ایسے اسباب ہیں، جنہوں نے دنیا کے موجودہ حالات کو خاص بنا دیا ہے اور ان حالات میں ملکوں کا انتظام چلانا مزید سخت اور پیچیدہ ہو گيا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو سخت حالات درپیش ہیں، ایران ان کے علاوہ، مذہبی جمہوریت کا نیا آئيڈیل پیش کرنے کے سبب، جس نے تسلط پسندانہ نظام کی جانب سے تیار کردہ سارے منصوبوں کو تہس نہس کر دیا ہے، عالمی طاقتوں سے مختلف میدانوں میں لگاتار چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ اس تمام تر دشمنی اور عناد کے سامنے سینہ سپر رہی ہے اور پیشرفت اور کامیابی حاصل کرتی جا رہی ہے، کہا کہ اراکین پارلیمنٹ، حکومت، عدلیہ اور دیگر تمام اداروں کو جان لینا چاہیے کہ وہ کتنی بڑی اور اہم انتظامیہ میں شامل ہیں اور اس پوزیشن کے لحاظ سے انہیں خود اپنی نگرانی کو بھی بڑھانا چاہیے۔

انہوں نے بعض افراد کے اس قسم کے بیانوں کو کہ انقلاب کے نعرے ملک کے لیے درد سر ہیں، ناقابل قبول بتاتے ہوئے کہا: انقلاب کے اہداف و مقاصد کی سمت بڑھنا، ملک کے مفاد میں اور اس کے دردوں کے مداوے کا سبب ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اس کے بعد قانون سازی کے مسائل کے بارے میں کچھ نصیحتیں کیں۔ انہوں نے جامع اور طویل المدت نظریے کے ساتھ قانون سازی کرنے اور ہر جزوی اور ذیلی کام کے لیے قانون سازی سے پرہیز پر زور دیتے ہوئے، قوانین کے سلسلے میں ارسال شدہ جنرل پالیسیز پر توجہ کو لازمی قرار دیا۔

انہوں نے اسی طرح پارلیمنٹ کے اقدامات اور منظور ہونے والے بلوں کے ابلاغیاتی پہلوؤں پر توجہ دیے جانے اور عوام کے سامنے ان کی تشریح کیے جانے پر تاکید کی اور کہا کہ عوام کے سامنے صحیح تشریح نہ کرنے کی وجہ سے قانون کے خلاف ہنگامہ آرائي کرنے اور شور مچانے والوں کو موقع مل جاتا ہے اور آپ اسے منظور کرنے کے بعد پچھتانے لگتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے لوگوں کی عزت کی حفاظت کی اہمیت اور مجلس کے اہم پلیٹ فارم سے، غیر مصدقہ باتیں بیان کرنے سے پرہیز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ذمہ داری جتنی بڑھتی جاتی ہے، اتنا ہی خداوند عالم کی بارگاہ میں انسان کی عبادت اور خضوع و خشوع اور ا‏ئمۂ اہلبیت علیہم السلام کو خدا کی بارگاہ میں شفیع قرار دینے کے عمل میں اضافہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے آخر میں امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ اور اسلامی انقلاب و مقدس دفاع کے شہیدوں کی ارواح طیبہ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے شہید صیاد خدائي کو خراج عقیدت پیش کیا، جو تین روز قبل ایک دہشت گردانہ کارروائي میں شہید ہو گئے۔

اس ملاقات کے آغاز میں مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر جناب ڈاکٹر قالیباف نے پچھلے دو سال میں گيارہویں پارلیمنٹ کے اقدامات کی تشریح کرتے ہوئے، پابندیوں کو ناکام بنانے پر توجہ کو اس پارلیمنٹ کی کلیدی اسٹریٹیجی بتایا اور کہاکہ پارلیمنٹ اس اسٹریٹیجی کے تحت، معاشی قوانین میں تبدیلی کے پیکیج کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کوشاں ہے۔

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .