1948 کے بعد سے فلسطینی آبادی میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے

تہران، ارنا- فلسطینی مردم شماری مرکز نے کہا ہے کہ یوم النکبہ کی سالگرے کے 74 سال گزرنے کے بعد فلسطینیوں کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوا ہے، جس کے دوران 1948 میں بہت سے فلسطینیوں کو ان کے گھروں اور آبائی زمینوں سے بے دخل کیا گیا تھا۔

عرب 21 نیوز سائٹ کے مطابق، فلسطینی مردم شماری مرکز نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ 1948 میں 800,000 سے زیادہ فلسطینیوں کے بے گھر ہونے اور 200,000 سے زیادہ فلسطینیوں کی جبری طور پر ہمسایہ ممالک بالخصوص اردن میں جون 1967 کی جنگ کے بعد منتقلی کے باوجود، 2021 کے آخر تک دنیا میں فلسطینیوں کی کل تعداد تقریباً 14 ملین تک پہنچ گئی جن میں سے نصف یعنی 70 لاکھ افراد فلسطین میں رہتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آبادی کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 کے آخر میں بیت المقدس سمیت مغربی کنارے کی آبادی 3.2 ملین اور غزہ کی پٹی تقریباً 1.2 ملین تھی۔ اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی آبادی 2021 کے آخر تک تقریباً 477,000 تک پہنچ گئی۔

فلسطینی مردم شماری مرکز نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ فلسطینی مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی آبادی کا 49.9 فیصد ہیں اور صہیونی 50.1 فیصد ہیں۔

اس مرکز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد اور روزگار کی ایجنسی UNRWA کی طرف سے دسمبر 2020 میں درج کیے گئے مقدمات کے مطابق دنیا بھر میں فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد تقریباً چھ ملین چار لاکھ ہے۔

رپورٹ کے مطابق 28.4 فیصد آبادی سرکاری طور پر UNRWA کے 58 کیمپوں میں رہ رہی ہے جن میں سے 10 کیمپ اردن، 9  کیمپ شام، 12 کیمپ لبنان، 19 کیمپ مغربی کنارے اور 8 کیمپ غزہ کی پٹی میں ہیں۔ جبکہ بہت سے فلسطینی پناہ گزینوں کو ابھی تک UNRWA نے رجسٹر نہیں کیا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .