جوہری شہداء ہمارے ملک کی تاریخ کے ایک اہم دور کے پرچم بردار ہیں: ایرانی صدر

تہران، ارنا- ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ جوہری شہداء ملک کی تاریخ کے ایک اہم دور کے پرچم بردار ہیں اور دشمن بخوبی جانتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں ہے اور وہ صرف اس کی آزادی اور بااختیار ہونے سے خوفزدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنا فرض سمجھتی ہے کہ مذاکرات میں قوم کے حقوق سے پیچھے نہ ہٹے۔

آیت اللہ ڈاکٹر سید "ابراہیم رئیسی" نے ہفتہ کے روز ملک کی  جوہری صنعت کی سولہویں قومی سالگرہ کے موقع پر کہا کہ عظیم انسانوں نے کسی خطرے اور رکاوٹ میں شک نہیں کیا اور وہ اپنے ساتھ ہی معاشرے کو بھی ان رکارٹوں سے دور کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا اسلامی جمہوریہ ایران کی طاقت کے اجزاء میں سے  دانشمند، بہادر اور تاریخ رقم کرنے والے لوگ ہیں اور ہمارے بنیادی کمانڈروں اور شاندار شہداء کو یقینی طور پر اس زمرے میں شمار کیا جاتا ہے۔

صدر رئیسی نے کہا کہ جوہری شہداء ہمارے ملک کی تاریخ کے ایک اہم دور کے پرچم بردار ہیں اور ہمارے ملک کے ایٹمی سائنسدان، اور ان میں سب سے اوپر ایٹمی شہداء، ایسے لوگ تھے جنہوں نے فعال طور پر متعدد رکاوٹوں کا سامنا کیا اور کبھی غیر فعال نہیں ہوئے۔

ڈاکٹر رئیسی نے کہا کہ آج دشمنوں کے عزائم کے باوجود، سائنسدانوں کی مضبوط خواہشات پر بھروسہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی صنعت نے نمایاں ترقی کی ہے اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ صنعت ہمارے ملک کے لیے مقامی بن گئی ہے۔

ایرانی صدر مملکت نے کہا کہ بہت سی پابندیاں، دھمکیاں اور ظلم جو کہ ایرانی قوم پر مسلط کی گئی ہیں مگر یہ ہمیں روک نہیں پائے اور نہ ہی روکیں گے۔ جوہری صنعت کے سائنسدانوں کا قتل اور جوہری تنصیبات کی تخریب ایرانی عوام کو اپنے پُرامن مقاصد کو آگے بڑھانے سے نہیں روک سکی۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ "کیا اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی ہتھیار کی تلاش میں ہے"  کہ دشمن اس طرح ہمارے خلاف کھڑے ہو گئے؟ دشمن اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ کے دفاعی نظریے میں جوہری ہتھیاروں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اپنی رپورٹوں میں 15 سے زائد مرتبہ تصدیق کی ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیوں میں کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مجموعی جوہری سرگرمیاں اور سازوسامان، دنیا کے جوہری آلات کا تقریباً 3 فیصد ہیں۔ لیکن بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی 25 فیصد معائنہ صلاحیت جوہری سرگرمیوں کے اس حجم کے لیے وقف ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے بدخواہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے بارے میں فکر مند ہیں، بلکہ ایران کو بااختیار بنانے اور پُرامن جوہری صنعت کی بے شمار کامیابیوں سے فائدہ اٹھانے میں بھی فکر مند ہیں۔

ڈاکٹر رئیسی نے کہا کہ خطے کے بہت سے ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، لیکن دشمنوں کو ان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں کوئی حساسیت نہیں ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو چیز انہیں اسلامی جمہوریہ ایران سے پریشان کرتی ہے، وہ ایران کی آزادی اور طاقت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج دشمنوں کے عزائم کے باوجود ملک کے نوجوان اور بہادر سائنسدانوں نے جوہری صنعت میں اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے اور ان کے گرانقدر کارناموں کی وجہ سے طب، زراعت اور صنعت کے مختلف شعبوں میں بہت سی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ ہم تسلط پسندوں کو کبھی بھی ایرانی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کی خلاف ورزی کرنے یا ایرانی جوہری طاقت کی پرامن سرگرمیوں کو کم کرنے یا روکنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایک طاقتور ایٹمی طاقت کی پرامن کامیابیوں اور صلاحیتوں کے حصول کا راستہ جاری رہے گا۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ملک کی جوہری اور فوجی صنعتیں کسی بھی دوسرے شعبے سے زیادہ پابندیوں اور دباؤ کا شکار رہی ہیں، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ملک نے ان شعبوں میں سب سے زیادہ ترقی کی ہے۔ ان پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ ان شعبوں میں ہمارے ملک کی سرگرمیاں اسلامی جمہوریہ ایران کے نوجوان سائنسدانوں کے بلند اور مضبوط ارادے پر منحصر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت، خاص طور پر 1401 میں، جس کا نصب العین پیداوار، روزگار اور علم پر مبنی ہے، ملک کی مختلف صنعتوں، خاص طور پر بھاری صنعتوں میں سائنس پر مبنی اور علم کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے منصوبہ بندی اور اقدامات کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی۔

صدر رئیسی نے اٹامک انرجی آرگنائزیشن کی صنعت کے 20 سالہ افق کے لیے اسٹریٹجک دستاویز کی تیاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس دستاویز کی تالیف تعریف کی مستحق ہے کیونکہ یہ اس مجموعے میں خیالات اور منصوبہ بندی کی موجودگی کو ثابت کرتی ہے تاکہ اعلی افق کو حاصل کیا جا سکے اور مجھے امید ہے کہ یہ صنعت جوہری صنعت سے وابستہ افراد کے لیے ایک مینارہ ثابت ہو گی۔

ڈاکٹر رئیسی نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ دشمن سننا نہیں چاہتے لیکن ہم سوویں بار اعلان کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں پرامن ہیں اور ان کی عدم قبولیت سے ہمارا کام کبھی نہیں رکے گا؛ جوہری مذاکرات میں ہم ایرانی عوام کے حقوق سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

صدر مملکت نے  کہا کہاسلامی جمہوریہ ایران نے مذاکرات کو نہیں چھوڑا ہے اور نہ ہی انہیں روکے گا، لیکن ہماری حکمت عملی وہی حکمت عملی ہے جس کا اعلان سپریم لیڈر نے کیا ہے اور ہمیشہ وہی حکمت عملی ہے جو حکومت کو قوم کے حقوق کے تحفظ کے لیے پابند کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی امید ہے کہ اٹامک انرجی آرگنائزیشن 10,000 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے لیے اس تنظیم کو تفویض کردہ کام کو سنجیدگی سے آگے بڑھائے گی۔

صدر مملکت نے ملک کی جوہری صنعت کی کامیابیوں کو کمرشلائز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بالخصوص ان نو کامیابیوں کو جن کی آج نقاب کشائی کی گئی، کہا کہ  طب اور دوا سازی، زراعت اور صنعت کے میدان میں ایٹمی توانائی کی تنظیم کی سرگرمیاں یقیناً بہتر طور پر موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔ سال کے نعرے کو پورا کرنے کا مقصد اس تنظیم کے اقدامات اور پیشرفت کی سنجیدگی سے حمایت کرنا ہے  جو اٹامک انرجی آرگنائزیشن کی اسٹریٹجک دستاویز میں بیان کیا گیا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .