رپورٹ کے مطابق، "سعید خطیب زادہ" نے بدھ کی رات کو ایک ٹی وی انٹرویو میں مزید کہا کہ یوکرین سے ایرانی انخلاء کا پہلا اور دوسرا مرحلہ تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اب ہم اس مرحلے پر ہیں جہاں اس ملک کے کچھ شہروں میں بعض ایرانی اپنی مرضی سے رہ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یوکرین میں رہنے والے تمام ایرانیوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ وہاں سے نکل جائیں اور اس ملک کے مختلف شہروں میں مزید قیام نہ کریں۔ اس بات کے پیش نظر کہ ہمیں رومانیہ، پولینڈ، مالڈووا اور ہنگری کی مختلف سرحدوں اور اکثر سرحدوں سے رپورٹ ملی ہے کہ ٹریفک سست ہے۔
خطیب زادہ نے مزید کہا کہ ایرانیوں سے متعلق ابتدائی بحران تقریباً ختم ہو چکا ہے اور اب ہم جمعہ کے لیے ایک اور پرواز کی تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف پولینڈ میں، تقریباً 600 ایرانی اب وارسا اور سرحدی قصبوں میں مقیم ہیں، اور رومانیہ میں، یہ تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، حالانکہ کچھ ایرانی یوکرین میں رہتے ہیں۔ ہم ہر ایک کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ ہمیں بتائیں کہ وہ کن شہروں میں ہیں یا منتقل ہو رہے ہیں تاکہ ہم ایرانیوں کو چند دنوں میں باہر نکلنے کے تیسرے مرحلے کے لیے تیار کر سکیں۔
واضح رہے کہ یکم مارس کی صبح کو مقامی وقت کے مطابق 07:09 بجے میں پولینڈ سے ایرانی ایئر لائنز کی خصوصی پرواز IR3512 یوکرین میں مقیم ایرانیوں کے ساتھ امام خمینی ایئرپورٹ پر اتری۔
یہ وزارت خارجہ اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سربراہ کی پیروری سے یوکرین میں مقیم ایرانی ہم وطنوں کو وطن واپس بھیجنے پر ہوئی اور یوکرین میں مقیم 100 طلباء اور ہم وطنوں کو پولینڈ کے راستے وطن واپس لایا گیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ