رضا نجفی نے باضابطہ بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اس جارحیت کا مکمل علم تھا اور صیہونی حکومت کو اس کی انٹیلی جنس، سیاسی اور مالی اور اسلحہ جاتی حمایت بھی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند دہائی سے، بعض فریقوں کی دشمنی پر مبنی رویے اور ایٹمی شعبے میں صیہونی حکومت کی کھلی خلاف ورزیوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ ایٹمی معاہدے کے عدم پھیلاؤ اور آئی اے ای اے کے قوانین کا پابند رہا اور اپنے ایٹمی پروگرام کے بارے میں وسیع اور دقیق معلومات آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو فراہم کی ہیں تاہم افسوس کے ساتھ ان معلومات کو فراہم کرنے کا نتیجہ ہماری قومی سلامتی اور ہمارے سائنسدانوں کی جان کے خطرے کی شکل میں سامنے آیا۔
رضا نجفی نے کہا کہ جب این پی ٹی کے ارکان کے حقوق اور ذمہ داریوں کے درمیان توازن کا خیال نہ رکھا جائے اور اس معاہدے کے پابند ارکان کو اس تنظیم میں رکنیت نہ رکھنے والے جارح ممالک کی جانب سے حملے اور دھمکیوں کا خطرہ ہو، تو رضاکارانہ طور پر انجام دیے جانے والے اقدامات کی کوئی توجیہ نہیں رہ جاتی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ مار کے بھاگ نکلنے کا دور ختم ہوچکا ہے لہذا اقوام متحدہ کے قوانین، این پی ٹی کے معاہدے اور آئی اے ای کے اصول کے تحت اور اپنے عوام، اقتدار اعلی، پرامن ایٹمی تنصیبات اور قومی مفادات کے دفاع کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران جوابی کارروائی کا حق مناسب موقع پر استعمال کرنے کے لیے محفوظ رکھتا ہے۔
ایران کے مستقل مندوب نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز سے صیہونی حکومت کے حملے کو شدید ترین الفاظ میں مذمت کرنے اور غاصب صیہونیوں کو اس خطرناک اقدام کے لیے ذمہ دار ٹہرانے کا بھی مطالبہ کیا۔
آپ کا تبصرہ