ارنا کے مطابق ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے ایسوشی ایٹیڈ پریس کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ " میں سمجھتا ہوں کہ دونوں فریق سمجھوتہ چاہتے ہیں، یہ بہت بڑی بات ہے۔ "
اس رپورٹ کے مطابق مسٹر گروسی نے کہا کہ " میں اپنے طولانی ڈپلومیٹک کیريئر کے دوران بہت سے مذاکرات میں شریک رہا ہوں، جو یقینا اس طرح کے نہيں تھے، سمجھوتے کے خواہشمند فریق مذاکرات کی میز پر اس لئے آتے تھے کہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی اورچارہ نہیں ہوتا تھا، اس کے باوجود ان کا ہدف، مذاکرات کو منحرف کرنا یا شکست سے دوچار کرنا ہوتا تھا۔"
آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ " جب میں نے (ٹرمپ کے) خصوصی نمائںدے اسٹیو وٹکاف سے ملاقات کی تومحسوس ہوا کہ امریکی صدر سمجھوتہ چاہتے ہیں۔ دوسری طرف جب میں نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان اور وزیر خارجہ عباس عراقچی سے بات کی تو معلوم ہوا کے ان کے اندر بھی یہ رجحان ہے۔"
آئي اے ای اے کے ڈائریکٹرجنرل نے اسی کے ساتھ یاد دہانی کرائی کہ " یہ نہ بھولیں کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات ایرانی فریق کے لئے مشکل ہیں، وہ ہمیشہ کی طرح امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے گریزاں ہیں۔ لیکن ماضی کے برخلاف کہ جب مذاکرات کی میز وسیع تھی، اس میں چین بھی تھا، روس بھی تھا، یورپ والے بھی تھے، اس وقت گفتگو ون آن ون ( دو فریقوں کے درمیان ) ہے۔"
رافائل گروسی نے کہا کہ "بہرحال ہمیں نتیجے کا انتظار کرنا پڑے گا لیکن اہم یہ ہے کہ ہم دونوں ہی فریقوں کی حمایت کرتے ہیں۔"
آپ کا تبصرہ