ابراہیم رضائی نے پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ارکان اور وزیر خارجہ کے باضابطہ اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ وزیر خارجہ نے ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ مذاکرات کے آخری دور کے بارے میں ارکان پارلیمنٹ کو رپورٹ پیش کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس موقع پر زور دیکر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دباؤ اور دھمکی کے تحت مذاکرات نہیں کرے گا اور مذاکرات بھی محض ایٹمی معاملات پر انجام پا رہے ہیں۔
پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے ان اجلاس میں ایران میں یورینیم کی افزودگی جاری رہنے پر زور دیا اور صیہونی حکومت کی دھونس دھمکیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر علاقے میں جنگ چھڑی تو تمام ممالک کو نقصان اور پورا خطہ متاثر ہوگا۔
ابراہیم رضائی نے مزید کہا کہ سید عباس عراقچی نے امریکہ سے مذاکرات کے دوران یورینیم کی افزودگی کے علاقائی مرکز کی تشکیل پر مبنی تجویز ملنے کا ذکر کیا اور کہا کہ ہم اس تجویز کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن افزودگی کا سلسلہ ہر حال میں ایران میں جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ نے اسنیپ بیک مکینزم کو ایران کے خلاف متحرک کرنے کی صورت میں ایران کے ردعمل کو انتہائی شدید قرار دیا ہے۔
ابراہیم رضائی نے بتایا کہ اس موقع پر قومی سلامتی کمیشن کے ارکان نے وزارت خارجہ کو اپنے دیگر ذمہ داریوں کو بھی بخوبی نبھانے کی تلقین کی اور کہا کہ ایٹمی مذاکرات وزارت خارجہ کی واحد ذمہ داری نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ