بے حرمتی، الیکٹرک شاک، زد وکوب۔۔۔، صیہونی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے خوفناک تجربات

تہران/ ارنا- برطانوی اخبار انڈیپینڈینٹ نے اپنے تازہ مضمون میں صیہونی جیلوں میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور وحشیانہ تشدد کا راز فاش کیا ہے۔

اس مضمون میں درج ہے کہ جنسی تشدد، سونے اور آرام کرنے اور طبی خدمات سے محروم رکھنا صیہونی فوجیوں کے تشدد کے محض چند نمونے ہیں۔

انڈیپینڈینٹ اخبار میں صیہونی جیلوں میں قید ایک فلسطینی کی زبانی بتایا ہے کہ پانچ ریزرو فوجی کئی کتّوں کے ساتھ سیل میں داخل ہوئے اور وہاں موجود ایک فلسطینی قیدی کو جو کہ زمین پر لیٹا ہوا تھا گھونسے اور لات سے مارنے لگے۔ اس کے بعد ہتھیاروں اور چاقو کے ذریعے اس قیدی پر حملہ کیا اور اسے چاقو سے اتنا مارا کہ اس کے پھیپڑے میں چھید ہوگیا اور پسلی ٹوٹ گئی جس کے بعد اسے ہسپتال لے جانا پڑ گیا۔

یہ واقعہ انڈیپینڈینٹ اخبار میں درج فلسطینیوں کے تشدد کی محض ایک خوفناک رپورٹ تھی۔

اس سے قبل مارچ 2025 میں ہی، اقوام متحدہ نے اعلان کیا تھا کہ صیہونی فوجی فلسطینی قیدیوں کے خلاف جنسی تشدد کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

اس رپورٹ میں درج ہے کہ صیہونی فوجی منظم طریقے سے فلسطینیوں کے خلاف جنسی تشدد، من جملہ آبروریزی کا استعمال کر رہے ہیں جسے تل ابیب کی فوجی اور سیاسی قیادت کی مکمل حمایت اور تشویق حاصل ہے۔

صیہونی حکومت نے اقوام متحدہ کے رپورٹروں کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون سے انکار تو کردیا ہے تاہم، غاصب صیہونیوں کے قیدخانوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوگیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کو انتہائی خوفناک تشدد اور اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انڈیپینڈینٹ اخبار نے مصطفی ح، نام کے 41 سالہ فلسطینی قیدی کی زبانی لکھا ہے کہ "صیہونی جیل میں ہر قدم چلتے ہوئے زد و کوب کیا جاتا تھا۔ توہین کی جاتی تھی۔ کتّوں سے کٹوایا جاتا تھا اور آںسو گیس اور ایلیکٹرک شاک لگائے جاتے تھے۔"

اس قسم کی رپورٹیں منظر عام پر آنے کے باوجود صیہونی حکومت پوری بے شرمی کے ساتھ اپنی غاصب فوج کو دنیا کی "اخلاق پسند ترین فوج" قرار دیتی ہے۔

یاد رہے کہ اس نام نہاد "بااخلاق فوج"! نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران 50 ہزار سے زیادہ بے گناہ شہریوں کا قتل عام کیا ہے اور فلسطینی اور دیگر ممالک کے قیدیوں کو بدترین تشدد کا بھی نشانہ بنا رہی ہے اور ان سب حقیقتوں کا پردہ فاش ہوجانے کے باوجود اسے مغربی دنیا بالخصوص امریکہ کی حمایت بھی حاصل ہے۔

0 Persons

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .