ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں روسی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ روسی ہم منصب کے ساتھ تمام معاملات پر مشاورت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قفقاز، ایشیا اور یوریشیا کے مسائل پر مسلسل مشاورت کررہے ہیں، ہم نے تفصیلی بات چیت کی ہے اور تمام مختلف موضوعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ایران اور روس کے درمیان اقتصادی شعبوں، مخصوصا توانائی، ریلوے اور زراعت کے شعبوں میں تعاون تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور اپریل میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا انعقاد کیا جائے گا۔
عراقچی نے کہا کہ فلسطین، لبنان اور شام سے متعلق تفصیلی بات چیت ہوئی اور یہ قدرتی بات ہے کہ ایران نے ہمیشہ صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کی ہے۔ غزہ کے عوام کو زبردستی نقل مکانی کے نئے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس ناقابل قبول منصوبے کے خلاف علاقائی ممالک کے متحد موقف کی تائید کی گئی ہے اور ایران کی تجویز پر اسلامی تعاون تنظیم بھی جلد ایک اجلاس منعقد کرے گی۔
شام کے بارے میں انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ ہمارے قریبی تعلقات ہیں اور ہم شام کے استحکام، امن اور عوام کی مرضی پر مبنی پیشرفت کی حمایت کرتے ہیں۔
عباس عراقچی نے JCPOA مذاکرات اور مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جوہری مسئلے پر ہمارا موقف روس اور چین سے ہم آہنگ ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے ایران کا موقف بالکل واضح ہے۔ ہم دباؤ، دھمکیوں یا پابندیوں کے تحت مذاکرات نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ہے، ہمارے اور امریکہ کے درمیان جوہری مسئلے پر براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔
روسی وزیر خارجہ پریس کانفرنس میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ اپنی بات چیت کے بارے میں کہا کہ ہم نے مفصل، مفید اور تعمیری بات چیت کی۔
انہوں نے عشق آباد اور قازان میں ایران اور روس کے صدور کے درمیان گزشتہ ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر نے جنوری میں روس کا دورہ کیا اور دونوں ممالک کے درمیان ایک جامع اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
لاوروف نے کہا کہ اس سال کے آغاز میں تہران میں کیسپین اقتصادی کانفرنس منعقد ہوئی، جو اچھی رہی۔ ہمیں امید ہے کہ اس سال اقتصادی تعاون پر ایک مشترکہ کمیشن بھی تشکیل دیا جائے گا۔
انہوں نے یوریشیائی تعاون پر ہونے والی بات چیت کا بھی حوالہ دیا اور امید ظاہر کی کہ یوریشین آزاد تجارتی معاہدے کو جلد از جلد نافذ کیا جائے گا۔ ایران اور روس کے درمیان تجارتی تبادلے میں 13 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
لاوروف نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ رشت-استارا ریلوے سے متعلق اقدامات جاری ہیں۔ ریلوے کی تعمیر شروع ہو چکی ہے اور روسی حکومت قرضہ فراہم کرے گی جو نارتھ ساؤتھ کوریڈور شروع کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
آپ کا تبصرہ