ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مندوب اور سفیر امیر سعید ایروانی نے نیویارک کے مقامی وقت کے مطابق منگل کو " عالمی حکمرانی کی اصلاح اور کثیر جہتی سسٹم کی کارکردگی" کے موضوع پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے کثیر جہتی سسٹم ضروری ہے۔
انھوں نے اسی کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کی پابندی، شفافیت اور جواب دہی کو ضروری قرار دیا۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے من چاہے نفاذ، خودسرانہ اور یک طرفہ پابندیوں اور ملکوں کے اقتداری اعلی کی خلاف ورزی نے کثیر جہتی اداروں کے تئيں اعتماد کم کردیا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سینئر سفارتکار نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کو عالمی تنازعات نمٹانے میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کثیر جہتی تعاون کو بنیاد قرار دینا چاہئے۔
امیر سعید ایروانی نے کہا کہ سلامتی کونسل کا موجودہ ڈھانچہ، عالمی طاقتوں کے نفوذ کی وجہ سے دنیا کے جنوبی ملکوں کے قانونی مطالبات کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔
انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل پر اعتماد بحال کرنے کے لئے اس میں منصفانہ نمائندگی اور اس کو زیادہ ڈیموکریٹک بنانے کی ضرورت ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ منصفانہ علاقائی نمائندگی کے ساتھ وسیع البنیاد سسٹم،سلامتی کونسل کی قانونی حیثیت اور اس کی کارکردگی کو قابل ملاحظہ حدتک بڑھا سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ افسوس کہ سلامتی کونسل کے مستقل اراکین نے اس ادارے کے اپنے سیاسی مفادات کو آگے بڑھانے کے وسیلے میں تبدیل کردیا ہے۔ اس کی واضح ترین مثال یہ ہے کہ امریکا، غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے منشور کی منظم خلاف ورزیوں ، بالخصوص مظلوم فلسطینی عوام کی آشکارا نسل کشی اور علاقائی ملکوں کے خلاف اس کی جارحیتوں پر اس کو ہر قسم کی تادیبی کارروائی اور جواب دہی سے بچانے کے لئے تسلسل کے ساتھ ویٹو پاور استعمال کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے اسی کے ساتھ غزہ سے مظلوم فلسطینی عوام کو زبردستی بے دخل کرنے کے امریکا کے منصوبے کو بنیادی ترین انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اس کی مذمت کی۔
آپ کا تبصرہ