10 فروری، 2025، 4:14 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85747026
T T
2 Persons

لیبلز

 عراقچی: کسی کو بھی ملت ایران پر اپنا ارادہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے

ہمدان – ارنا – وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ دباؤ اور دھمکیوں کے سائے ميں مذاکرات کرنا غیر منطقی اور غیر عاقلانہ ہے  اور ہم کسی کو بھی ملت ایران پر اپنا ارادہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ارنا کے مطابق وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے پیر کو ایران کے تاریخی شہر ہمدان مں یوم اللہ 22 بہمن ، یوم آزادی کی عظیم الشان عوامی ریلی سے خطاب میں کہا کہ آج ہمیں ایسے امریکی صدر کا سامنا ہے جس نے ایرانی قوم پر حداکثر دباؤ کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ ایک طرف تو ایران پر دباؤ بڑھادینے کے احکامات صادر کرتے ہیں اور دوسری طرف فریب کاری کے ساتھ مذکرات کی بات کرتے ہیں۔

  وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات سے ان کا مقصد جھکانا ہے لیکن ایرانی قوم دباؤ میں آنے والی نہں ہے۔

 انھوں نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ ہم دباؤ میں مذاکرات کیوں کریں؟ کہا کہ کون سی منطق مذاکرات کی اجازت دیتی ہے  اور کون سا آزاد انسان ان حالات میں، دباؤ میں مذاکرات کرے گا؟

سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم  امریکا پر کس دلیل سے دوبارہ اعتماد کریں؟امریکیوں نے دباؤ اور دھمکی بڑھانے کے سوا کیا کیا ہے کہ ہم دوبارہ ان کےساتھ  مذاکرات کی میز پر بیٹھیں ؟

انھوں نے کہا کہ ان حالات میں کوئی بھی ملک مذاکرات قبول نہیں کرسکتا۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا کا ماضی بد عہدی سے پر ہے اور خاص طورپر ایٹمی سمجھوتے کےتعلق سے ہم نے امریکی بدعہدی کا بہت زیادہ مشاہدہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایران نے اس سے پہلے حسن نیت کے ساتھ مذاکرات کئے اور اپنے وعدوں پر عمل کیا لیکن اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ وہ ایسی حالت میں معاہدے سے نکل گئے کہ اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا تھا۔

وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم ضد میں نہیں بلکہ منطق اور ماہرانہ رائے کی بنیاد پر امریکا کے ساتھ  مذاکرات سے  انکار کررہے ہیں کیونکہ کوئی بھی ملک، دھمکی، پابندی اور دباؤ ميں مذاکرات نہیں کرسکتا الّا یہ کہ وہ فریق مقابل کے سامنے جھکنا چاہتا ہو۔  

انھوں نے کہا کہ چھیالیس برس قبل جب  ایران کے عوام نے اغیار سے وابستہ استبدادی اوربدعنوان نظام کے خلاف قیام کیا اور ان کا انقلاب کامیاب ہوا تو آزادی، خومختاری اور اور اسلامی جمہوریہ ان کا نعرہ تھا۔

عباسعراقچی نے کہا کہ اس زمانے میں ایران کے عوام خومختاری پر زور کیوں دیتے تھے؟ اس لئے کہ ہمارا ملک مغرب سے وابستہ تھا اور اغیار بالخصوص امریکا کی اس طرح پیروی کرتا تھا کہ عوام یہ محسوس کرتے تھے کہ ان کے ملک میں خود مختاری نہیں ہے۔   

 انھوں نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی کے بقول ایرانی عوام سامراج کے مقابلے میں ڈٹ جانے کی ہمت رکھتے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اپنے جری اور دلیر عوام  پر اعتماد کے ساتھ، رہبر معظم انقلاب اسلامی کی مدبرانہ قیادت میں، سامراج کے سامنے ڈٹے رہیں گے اور کسی کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پابندیوں اور دھمکیوں سے ملت ایران پر اپنا ارادہ مسلط کرے۔

 سید عباس عراقچی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ ان دنوں ہم جشن انقلاب کے ساتھ ہی غزہ میں فلسطینی عوام کی فتحمندی کے جشن کا بھی مشاہدہ کررہےہیں۔

انھوں نے کہا کہ مظلوم فلسطینی عوام صیہونی حکومت کی بمباریوں اور بدترین جرائم کے مقابلے میں  جو وسیع قتل عام اور نسل کشی کے مصداق ہیں، استقامت کے ساتھ ڈٹ گئے اور سربلند رہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ اگرچہ فلسطینی عوام نے اپنی استقامت کی بھاری قیمت ادا کی لیکن اپنی سرزمین، عزت اور خومختاری کو بچا لیا۔  

انھوں نے غزہ سے فلسطینی عوام کے جبری انخلا کے بارے میں  امریکی صدر ٹرمپ کے منصوبے کو بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور انسانیت کے منافی قرار دیا اور کہا کہ ایسے لوگوں کو ان کی سرزمین سے  زبرستی کیسے نکالا جاسکتا ہے، جنہوں جنگ وجارحیت کے باوجود اپنا وطن نہ چھوڑا اور استقامت و پائیداری سے کام لیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .