ترجمان وزارت خارجہ: تہران کا شام سے  اپنے فوجی مشیروں واپس بلانے  کا فیصلہ ذمہ دارانہ اقدام

تہران- ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ "شام میں ایرانی مشیروں کی موجودگی کا مقصد شروع سے ہی اس ملک کی فوج کی مدد کرنا، دہشت گردی کا مقابلہ کرنا، اور پورے خطے میں عدم تحفظ کے پھیلاؤ کو روکنا تھا اور اس لئے مشاورتی فورسز کا انخلا بھی ایک ذمہ دارانہ قدم ہے جو ر یہ شام کے حالات اور خطے کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ارنا سے ایک انٹرویو  میں شام سے ایرانی مشاورتی فورسز کے انخلاء کے بارے میں پوچھے گئے  ایک سوال کے جواب میں کہا: دمشق میں اسلامی جمہوریہ ایران کی مشاورتی فورسز کی موجودگی شروع سے ہی شامی فوج کی مدد،    دہشت گردی سے مقابلے اور خطے میں عدم تحفظ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تھی اور وہاں سے فوجی مشیروں کی واپسی کا فیصلہ بھی شام کے سیاسی و فوجی و سیکوریٹی کے حالات کے پیش نظر ایک ذمہ دارانہ قدم تھا۔

 ترجمان وزارت خارجہ نے  اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام میں قانونی حکومت کی دعوت پر  وہاں گیا تھا کہا کہ "ایران اور شام نے کئی برسوں سے دہشت گردی کے خلاف موثر تعاون کیا ہے اور یہ دونوں ملک شام اور عراق میں خطرناک دہشت گرد تنظیم داعش کو جڑ پکڑنے سے اور علاقے میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب رہے ۔

انہوں نے مزید کہا: داعش کے خاتمے کے بعد شام سے ایران کے فوجی تعاون کی نوعیت بدل گئي اور وہ فوجی مشورے تک محدود ہو گئی تاکہ داعش کو دوبارہ پھیلنے سے روکا جا سکے اور صیہونی حکومت کی مہم جوئی کے سامنے شامی فوج کو مضبوط کیا جا سکے اور ہم اس مشن میں کامیاب رہے جیسا کہ سب نے دیکھا کہ شام سے ایران کے فوجی مشیروں کی واپسی کے بعد ، غاصب صیہونی حکومت نے فورا ہی شام کے اہم علاقوں پر قبضہ کر لیا اور اس کے ساتھ ہی شام کے اہم بنیادی ڈھانچوں کو تباہ کر دیا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .