شام میں تبدیلیاں، اس ملک کی ارضی سالمیت کی ضمانت کے ساتھ ہونی چاہئیں: ترک صدر سے ملاقات کے موقع پر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا موقف

تہران/ ارنا- اپنے ترک ہم منصب سے ملاقات کے موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے دونوں ممالک کے تعلقات کے علاوہ مغربی ایشیا اور عالم اسلام کے موجودہ مسائل پر گفتگو کی۔

ڈی- 8 اجلاس کے موقع پر صدر پزشکیان نے ترک صدر سے ملاقات اور گفتگو میں علاقے میں صیہونیوں کی ہنگامہ آرائی اور جارحیت کو فوری طور پر روکنے پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم اور جارحیت کو روکنا اسلامی ممالک کی ذمہ داریوں میں شامل ہے جس پر ہر ایک کو عمل کرنا چاہیے۔

صدر مملکت ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنے ترک ہم منصب سے کہا کہ اگر امت اسلامیہ کے مابین اتحاد اور یکجہتی ہوتی تو صیہونی حکومت کو ایسی حرکتوں کی جرات تک نہ ہوتی۔

انہوں نے شام کے بارے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام میں کسی بھی قسم کی تبدیلی اس ملک کی ارضی سالمیت کے تحفظ کے ضمانت ساتھ ہونی چاہیے اور کوئی بھی دوسرا طریقہ ناقابل قبول ہے۔

صدر پزشکیان نے اس موقع پر ایران اور ترکیہ کے تعلقات کو مناسب قرار دیا اور تجارت میں فروغ اور اسٹریٹیجک تعلقات کی مشترکہ اعلی کمیٹی کے آئندہ اجلاس کی میزبانی کے لیے تہران کی تیاری کا عندیہ دیا۔

صدر پزشکیان نے اسلامی ممالک کے مابین مشترکہ زرمبادلہ اور تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں فروغ کو بھی انتہائی اہم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکیہ اس سلسلے میں مرکزی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اس موقع پر ترک صدر نے بھی شام کے استحکام اور ارضی سالمیت کے تحفظ کو انقرہ کے لیے اہم قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ اس ملک میں امن و استحکام جلد از جلد بحال ہوسکے۔

اردوغان نے اسی طرح لبنان میں جنگ بندی کی حمایت کی اور شام میں صیہونی جارحیت کے خاتمے اور غزہ میں جنگ بندی پر بھی زور دیا۔

انہوں نے ایران اور ترکیہ کے مابین تعلقات میں فروغ کو علاقے کے استحکام کے لیے انتہائی اہم بتایا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .