ترجمان وزارت خارجہ: شام کی ارضی سالمیت کا تحفظ آستانہ عمل میں شامل ممالک کی تشویش تھی

تہران-ارنا- وزارت خارجہ نے ترجمان نے کہا ےہ کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے کہ مختلف ممالک مختلف واقعات کے سلسلے میں اپنی اپنی رائے کا اظہار کریں تاہم یہ واضح ہے کہ دوحہ اور آستانہ اجلاس میں اور اسی طرح فائیو پلس تھری گروپ کے اجلاس میں اہم موضوعات پر تبادلہ  خیال کیا گیا اور اتفاق ہوا ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے منگل کے روز صحافیوں سے گفتکو میں کہا کہ اس قسم کے تمام اجلاسوں میں  کے بیانات میں  حزب اختلاف اور شامی حکومت کے درمیان تنازعات  کے خاتمے اور مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا : یہ تمام اجلاس شام میں دہشت گردی کے پھیلاؤ اور اقتدار کے خلاء کو روکنے نیز شام کی ارضی سالمیت کے لئے کئے جا رہے ہيں ۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا : آستانہ اجلاس اور فائیو پلس تھری اجلاس میں شریک تمام ممالک کی مشترکہ تشویش شام کی علاقائی سالمیت کا تحفظ ہے۔  ان حالات میں گذشتہ چند دنوں میں صیہونی حکومت کی جانب سے شام کی ارضی سالمیت پر شدید حملے کیے گئے ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ  گزشتہ 50 برسوں میں پہلی بار شام کے ایک اور حصے پر قبضہ کر لیا  گیا یہ کارروائی،  یکطرفہ طور پر سلامتی کونسل کی قرارداد 350 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس طرح کی حرکتیں ان خدشات کی تصدیق کرتی ہیں جو اسلامی جمہوریہ ایران اور ان اجلاسوں میں شریک دوسرے ممالک شام کی سلامتی، استحکام اور ارضی سالمیت کے سلسلے میں ظاہر کر رہے تھے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ خدشات خطے کے ممالک کے مشترکہ خدشات ہیں۔ اس لیے دوحہ اجلاس میں شریک ممالک کی کوشش اور تشویش یہ تھی کہ شام میں ایسی صورت حال کو روکا جائے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .