8 دسمبر، 2024، 10:15 PM
Journalist ID: 5632
News ID: 85684097
T T
0 Persons

لیبلز

اکبری: سقوط حمص کے بعد شامی فوج نے کہیں بھی مزاحمت نہیں کی

 تہران – ارنا – دمشق میں ایران کے سفیر نے کہا ہے کہ شام میں سقوط حمص کے بعد شامی فوج نے کہیں بھی مزاحمت نہیں کی بلکہ عوام نے بھی مزاحمت نہیں کی  اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ خود کو پر امن طور پر حالات کے حوالے کردیں

ارنا کے مطابق شام میں متعین اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر حسین اکبری نے اتوار 8 دسمبر کی شام ایک ٹی وی گفتگو میں کہا کہ سنیچر کی رات شام کی حکومتی کابینہ کی میٹنگ ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ دارالحکومت میں بالکل مزاحمت نہ کی جائے بلکہ سرکاری طور پر پوری حکومت  اور اس کے مختلف ادارے کسی مزاحمت کے بغیر واگزار کردیئے جائيں۔

انھوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزير اعظم نے جو بیان جاری کیا اس کے ذریعے عوام اور درحقیقت مسلح افواج کو اس کی اطلاع  دے دی گئی۔

 شام میں متعین ایران کے سفیر نے کہا کہ جو اقدام کیا گیا، سقوط حلب کے بعد ہی اس کا اندازہ ہورہا تھا۔

 انھوں نے بتایا کہ ہمارے ساتھی گيارہ بجے رات تک دمشق ميں تھے، وہ سفارت خانے سے روانہ ہوگئے اور ان میں سے بعض نصف شب کے بعد شام کی سرحد سے نکل گئے۔

شام میں متعین اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مختلف اداروں سے تعلق رکھنے والے ہمارے ساتھیوں میں کوئی بھی وہاں نہيں رہا اوراس کے لئے ضروری انتظامات کئے جاچکے تھے۔

انھوں نے کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت  خانے پر حملہ ہوا اور اس کو نقصان پہنچایا گیا اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

حسین اکبری نے کہا کہ سقوط حمص کے بعد  کہیں بھی نہ صرف شامی فوج بلکہ عوام نے بھی  مزاحمت نہیں کی اور انھوں نے خود کو پر امن طور پر حالات کے حوالے کردینے کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے کہا کہ بشار اسد کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ استقامتی محاذ میں تھے۔

   شام میں متعین ایران کے سفیر نے کہا کہ اس وقت صرف شامی گروہ نہیں ہیں بلکہ متعدد  گروہ ہیں جن میں بعض انتہا پسند ہیں البتہ داعش سے مختلف ہیں اور داعش جیسے نہیں ہیں۔ ماضی ميں وہ داعش سے جنگ کرتے رہے ہیں اور داعش سے ان کا فکری اور فقہی اختلاف ہے۔

  شام میں متعین ایران  کے سفیر نے کہا کہ یہ افراد جب اپنے قدم جمالیں گے اور ملک کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیں گے تو شام کے پڑوسی ملکوں کے لئے سنجیدہ خطرہ بھی ہوسکتےہیں۔

حسین اکبری نے کہا کہ حال حاضر میں شمال اور جنوب کے درمیان پیچیدہ صف بندی ہوگئی ہے جوترکیہ اور بعض دیگر اسلامی اور عرب ملکوں سے لڑائی میں تبدیل ہوسکتی ہے۔   

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .