وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے آج صبح 30 اکتوبر بروز بدھ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ایرانی صدر نے مختلف ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ ملاقاتوں میں ایرانی صدر اور وزیر خارجہ نے صیہونی حکومت کے حملوں اور اس حکومت کی جارحیت اور غزہ اور لبنان میں ہونے والے جرائم کے خلاف علاقے اور عالمی برادری کی ایک آواز بننے میں اچھا کردار ادا کیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس سے حالات کو کنٹرول کرنے اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے میں مدد ملے گی۔
عراقچی نے کہا کہ میں نے ایران پر صیہونی حملے سے قبل عراق کا دورہ کیا تھا اور عراقی اعلیٰ حکام نے ہمیں یقین دہانی کرائی تھی لیکن عراقی حکام کی جانب سے عراقی فضائی حدود کے غیر قانونی استعمال کی اطلاعات ہیں۔ عراق کی فضائی حدود استعمال کی گئی ہے اور بین الاقوامی سطح پر صیہونی حکومت کے خلاف عراق کی شکایت کے لیے عراقی فریق کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امریکہ کی موجودگی اور فوجی اڈے ایک حقیقت ہے اور صیہونی جنگجوؤں نے یہ حملہ امریکہ کے بنائے ہوئے فضائی چینل کے ذریعے کیا ہے۔
عراقچی نے یہ بھی کہا کہ صیہونی حکومت کے حملے میں عراق کے علاوہ دیگر ممالک کی فضائی حدود کو بھی استعمال کیا گیا اور ہم ان ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی حکام تک بھی اپنی اعتراض پہنچایا ہے۔
آپ کا تبصرہ