صدر مسعود پزشکیان اپنے روسی ہم منصب کی دعوت روس پہنچے تھے جہاں انہوں نے برکس اور برکس پلس سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ مختلف ملکوں کے رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں۔
برکس کی مکمل رکنیت ملنے کے بعد کسی بھی ایران نے پہلی بار تنظیم کے سربراہی اجلاس شرکت کی ہے۔
صدر ایران نے برکس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی اقتصادی اور تجارتی گنجائشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے تنظیم کے اغراض و مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے پانچ نکاتی تجاویز بھی پیش کیں جس میں برکس کے فعال سیکریٹریٹ کے قیام کی تجویز سب سے اہم ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیاں نے جمعرات کو برکس کی رکنیت میں دلچسپی رکھنے والے ممالک کے اجلاس سے بھی خطاب کیا جسے برکس پلس کہا جاتا ہے۔
صدر ایران نے روس کے شہر کازان میں اپنے قیام کے دوران روس، چین، جنوبی افریقہ، مصر، وینزویلا، بیلاروس، بولیویا کے صدور، ہندوستان، ایتھوپیا اور آرمینیا کے وزرائے اعظم اور متحدہ عرب امارات کے صدر سے دو طرفہ ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈاکٹر مسعود پزشکیاں کا روس کا پہلا جبکہ پانچواں غیر ملکی دورہ تھا۔
وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور وزیر پیٹرولیم کے علاوہ دوسرے اعلی عہدیدار بھی اس دورے میں صدر کے ہمراہ تھے۔
برکس کے رکن ممالک کے رہنماؤں نے بدھ کو اس اتحاد کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائيل کے حملے کی مذمت اور غزہ میں فوری، جامع اور مستقل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔
آپ کا تبصرہ