ارنا کے مطابق صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیاں نے اتوار 6 اکتوبر کو ہالینڈ کے وزير اعظم ڈک شوف کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں کہا کہ ہماری حکومت پڑوسی ملکوں، اور پوری دنیا کے ساتھ روابط کا فروغ اور تقویت چاہتی ہے۔
انھوں نے غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے حوالے سے ہالینڈ اور دیگر مغربی ملکوں کے موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ملک کے اندر وفاق ملی اور دنیا کے ساتھ دوستی کے سلوگن کے ساتھ منتخب ہوا لیکن میری حکومت کے پہلے ہی دن غاصب صیہونی حکومت نے غزہ میں اپنی شکستوں کی تلافی اور پورے خطے میں کشیدگی اور جنگ پھیلادینے کے لئے تہران میں ہمارے مہمان کو دہشت گردانہ حملے میں قتل کردیا۔
صدر ایران نے کہا کہ اس دہشت گردی پر مغربی ملکوں اور ان میں سرفہرست امریکا نے صیہونیوں کے دہشت گردانہ جرائم کی مذمت کرنے کے بجائے ہم سے تسلسل کے ساتھ تحمل کا مطالبہ کرتے رہے۔
ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ ایران نے اس امید پر کہ غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں نتیجہ بخش ہوں گی اپنی ارضی سالمیت، اور قومی اقتدار کے اعلی خلاف صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کا فوری جواب دینے سے گریز کیا۔
انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا حالیہ میزائلی حملہ اس حکومت کی وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ روکنے کے لئے کیا گیا ہے اوراقوام متحدہ کے منشور کے مطابق ہے ۔
صدرایران نے کہا کہ ہم نے صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ جارحیت کے جواب میں اپنے میزائلی حملے میں سبھی بین الاقوامی قانونی حدود کی پابندی کی ہے اور صرف فوجی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔
اس ٹیلیفونی گفتگو میں ہالینڈ کے وزیر اعظم ڈک شوف نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مشرق وسطی میں مزید کشیدگی کی گنجائش نہیں ہے اور سبھی فریقوں سے کشیدگی اور جنگ میں شدت اور وسعت سے پرہیز کریں۔
انھوں نے کہا کہ ہالینڈ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جلد سے جلد جنگ بندی قبول کرے ۔
انھوں نے کہا کہ ہالینڈ نے لبنان میں جنگ بندی کے لئے امریکی تجویز کی بھی حمایت کی ہے۔
آپ کا تبصرہ