ارنا کے مطابق اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے نے یہ بات حماس کے اس اعلان کے بارے میں پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں کہی جس میں کہا گیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی ہوجائے تو ایران صیہونی حکومت کے خلاف جوابی کارروائي نہیں کرے گا۔
ایران کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ "ہم بیک وقت دو اہداف پر کام کر رہے ہیں اور ہمارا پہلا ہدف غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اس سرزمین سے حملہ آوروں کا انخلاء ہے۔
انہوں نے کہا ہمارا دوسرا ہدف جارح کو شہید ہنیہ کے قتل کی سزا دینا، صیہونی حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے اعادہ کو روکنا اور صیہونیوں کو اپنے کیے پر ایسا پیشمان کرنا ہے کہ آئندہ انہیں ایسا کرنے کی جرائت نہ ہو۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اور جنگ بندی کے معاہدے کے لیے اس تحریک کے مذاکرات کار اسماعیل ہنیہ کو 31 جولائی کو اس وقت شہید کردیا گيا تھا جب وہ منتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں مقیم تھے۔
تحریک حماس نے اسماعیل ہینہ کی شہادت کے بعد یحی السنوار کو حماس پولیٹیکل بیورو کا نیا سربراہ مقرر کیا ہے جن کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ وہ 7 اکتوبر کو اس کے خلاف ہونے والے آپریشن طوفان الاقصی کے ماسٹر مائند ہیں۔
آپ کا تبصرہ