ارنا کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے کمانڈر انچیف جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے بد ھ کو بندر عباس میں یوم نامہ نگار کی مناسبت سے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ صحافت اور رپورٹنگ کا کام بہت سخت ہے اور بہت سے رپورٹر اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوجاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر رپورٹروں کی قربانیاں اور ان کی جانفشانیاں نہ ہوتیں تو دنیا بہت سے حقائق سے باخبر نہ ہو پاتی۔
ایرانی فوج کے سربراہ نے کہا کہ صحافیوں اور رپورٹروں نے ہر دور میں اپنی جان کی بازی لگاکر لوگوں تک حقائق پہنچانے کے فرائض انجام دیئے ہیں۔
اس سلسلے میں انھوں نے مختلف ادوار اور مواقع پر صحافیوں اور رپورٹروں کی شہادتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ آج بھی ہم شاہد ہیں کہ غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت میں جو امریکا اور دیگر مغربی حکومتوں کی حمایت سے جاری ہے، صحافی اور رپورٹر حضرات کس طرح شہید ہورہے ہیں۔
ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں میں ایک سو ستر سے زائد رپورٹر غزہ میں اپنے صحافتی فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہوئے ہیں۔
انھوں نے اپنے خطاب میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز شہید اسماعیل ہنیہ کی جگہ ایک خاص اور عظیم ہستی کو حماس کے سیاسی شعبے کی سربراہی سونپی گئی اور عظیم مجاہد یحیی السنوار کو شہید اسماعیل ہنیہ کا جانشین منتخب کیا گیا۔
جنرل موسوی نے کہا کہ اس انتخاب نے ثابت کردیا کہ حماس اور فلسطین مجاہدین کس راستے پر آگے بڑھنا چاہتے ہيں اور اس انتخاب کے بعد صیہونی حکومت کے لئے اب کوئی امید نہیں بچی ہے اور ان شاء اللہ وہ زوال سے دوچار ہوکے رہے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی بری فوج کے سربراہ نے کہا کہ کامیابی بغیر ایثاروفداکاری اور مجاہدت کے حاصل نہیں ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کو بہت جلد محکم جواب ملے گا، اس میں کسی کو شک نہیں کرنا چاہئے۔
جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے کہا کہ مجرمین کا ایک گینگ جو کسی بھی قانون کا پابند نہیں ہے،بے دھڑک اور بے شرمی کے ساتھ تمام قوانین اور مسلمہ اصول وضوابط کی خلاف ورزی اور دہشت گردانہ اقدامات انجام دیتا ہے ، اس گینگ کو خود بھی اپنا زوال نظر آنے لگا ہے اور وہ ان اقدامات کے ذریعے اس دلدل سے خود کو نکالنے کے لئے ہاتھ پاؤں ماررہا ہے۔
ایرانی کی بری فوج کے سربراہ نے کہا کہ مجرمین کے اس گینگ (صیہونی حکومت ) کو چاہے وہ کچھ بھی کرلے نجات ملنے والی نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ