ارنا کے مطابق قائم مقام وزير خارجہ علی باقری آج بدھ کی صبح ایک وفد لے کر او آئی سی کی مجلس عامہ کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لئے جدہ روانہ ہوگئے۔
یہ ہنگامی اجلاس تہران میں غاصب صیہونی کی حکومت کی بزدلانہ دہشت جارحیت میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کی درخواست پر ہورہا ہے۔
یاد رہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو جو صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے تہران آئے ہوئے تھے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے سرکاری مہمان تھے، 31 جولائي کی صبح اسلامی جمہوریہ ایران کی ارضی سالمیت اور قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بزدلانہ اور دہشت گردانہ جارحیت میں شہید کردیا تھا۔
اس واقعے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا تھا ۔
اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر، قائم مقام وزیر خارجہ اور دیگر اعلی رتبہ ایرانی حکام نے صاف اور واضح لفظوں میں کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کو اس کی اس بزدلانہ جارحیت کی سزا ضرور ملے گی۔
صدر ایران ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے دو دن قبل بھی روس کی قومی سلامتی کے سیکریٹری سے ملاقات میں واضح کردیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں جنگ اور بحران کا دائرہ وسیع تر کرنے کا مخالف ہے لیکن ناجائز صیہونی حکومت کو اس کی دہشت گردانہ جارحیت کی سزا ضرور دی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ