ایران نے exosome آئسولیشن کٹ تیار کرلی/ کینسر کی exosome تھراپی کے لیے ضروری انفراسٹرکچر مہیا

تہران (ارنا) کینسر ریسرچ انسٹیٹیوٹ، معتمد جہاد دانشگاہی کے محققین نے exosome آئسولیشن کٹ بنانے میں کامیابی حاصل کرکے مشکل سے قابل علاج بیماریوں منجملہ کینسر کی تھراپی کے لیے ضروری انفراسٹرکچر مہیا کر لیا ہے۔

ڈاکٹرزہرہ سادات ہاشمی جو exosome آئسولیشن کٹ تیار کرنے کے پروجیکٹ کی انچارج ہیں، نے  ارنا کے سائنس اور ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ Exosomes نینو سائز کے چھوٹے سیکریٹری بیگز ہیں جو مختلف پروکریوٹک اور یوکریوٹک خلیات بناتے ہیں اور خلیے سے باہر چھوڑے جاتے ہیں۔ درحقیقت exosomes چھوٹے ایکسٹرا سیلولر ڈیوائسز ہیں جو انٹر سیلولر کمیونیکیشن ( خلیات کے درمیان رابطہ) میں کردار ادا کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا میں، exosome کو الگ کرنے کے لیے مختلف طریقوں جیسے الٹرا سینٹری فیوج (Ultra Centrifuge)، گریڈینٹ سینٹری فیوج (Gradient centrifuge)، الٹرا فلٹریشن (Ultra Filtration)، امیونوافینٹی کالمز (Immuno-affinity Columns)اور چھلنی دار کالمز (Porus Columns) اور ایفینٹی بیڈز (Affinity Beads) پر مبنی کٹس کو استعمال کیا جاتا ہے۔

 یہ طریقے بہت مہنگے ہیں اور ان کے لیے جدید اور درست آلات کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ایران کی تیار کردہ  EXOMED نامی Exosome آئسولیشن کٹ کی مدد سے exosomes آسانی سے الگ کیے جا سکتے ہیں۔

ہاشمی کے مطابق، مذکورہ کٹ بڑے پیمانے پر exosome الگ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اسے ایران کے حالات کے مطابق (خام مال تک رسائی کے لحاظ سے) ڈیزائن کیا گیا ہے، لہذا اس کٹ کی مدد سے exosomes  سے متعلق تمام ریسرچ اور علاج معالجے کے لیے راستہ کھل جائے گا۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .