خالد قدومی نے مزید کہا: میری نظر میں حاج اسماعیل ہنیہ فلسطینی تنظيموں کے درمیان اتحاد کا باعث تھا اور دشمن یہ دیکھ رہا تھا کہ وہ عالم اسلام اور علاقے اور دنیا میں ایک ہر دل عزیز سفارتکار بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا: امریکی کانگریس کے اراکین نے 52 مرتبہ سے زیادہ نیتن یاہو کے لئے تالیاں بجائيں تو اس لئے ہم یہ کہہ سکتے ہيں یہ امریکہ کی جانب سے ہنیہ کے خلاف دہہشت گردی کے لئے ایک طرح کا گرین سگنل تھا ۔
انہوں نے کہا: ہمارے دشمن کو لگتا ہے کہ اگر ہمارے رہنماؤں خاص طور پر عز الدین قسام بریگيڈ کے کمانڈروں کو قتل کر دیں گے تو یہ راستہ رک جائے گیا لیکن یہ ان کی بہت بڑی غلط فہمی ہے۔
قدومی نے کہا: انہیں پتہ ہی نہيں کہ شہید کسے کہتے ہیں ؟ ہم وعدہ کرتے ہيں کہ شہید ہنیہ کا ورثہ جاری رہے کا اور ورثہ بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے خاتمے اور بیت المقدس کی آزادی پر منتج ہوگا۔
خالد قدومی نے کہا کہ میں اسلامی جمہوریہ ایران ، رہبر انقلاب کا کہ جنہوں نے حالیہ ایام میں بے حد ٹھوس موقف اختیار کیا اور صدر ایران جناب پزشکیان کا تہہ شکرگزار ہوں کہ جنہوں نے کہا کہ میں نے اس تقریب میں احترام میں جناب ہنیہ کا ہاتھ اوپر اٹھایا اور آج ان کا جنازہ میرے کاندھوں پر ہے ۔ ہم ایک دوسرے کے اسٹریٹجک شریک ہیں اور ایک روشن و بلند مستقبل میں ایک دوسرے کے ساتھ ہيں۔
آپ کا تبصرہ