پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے تہران میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام کو تعزیت پیش کی۔
اس بیان میں خطے میں اسرائیلی حکومت کی بڑھتی ہوئی مہم جوئی کے بارے میں پاکستان کی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے: حالیہ واقعہ خطے کی صورت حال میں خطرناک شدت پیدا ہونے اور قیام امن کی کوششوں کی کمزوری کا باعث ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بھی ایک بیان جاری کرکے فلسطین کے سابق وزیراعظم اور اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ ڈاکٹر ہنیہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس قتل کو ایک گھناؤنا فعل اور شرمناک حملہ سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی حکومت کے مذموم اقدامات اور اس کے تحریک آزادی کے رہنماؤں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے مزید کہا: ہنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور اس قابل احترام شہید کی قربانیوں کو تاریخ فراموش نہیں کر سکتی ۔
سینیٹ کے رکن اور وحدت المسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ ناصر عباس جعفری نے بھی عالم اسلام، خطے کی مظلوم اقوام بالخصوص فلسطینیوں کو تعزیت پیش کی۔
انہوں نے کہا: حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کا قتل امت اسلامیہ کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے اور مسلمانوں کے دشمن امریکہ اور غاصب صیہونی حکومت یقینی طور پر اس مذموم کارروائی کے پس پردہ ہیں۔
در ایں اثنا اسی دوران صیہونی حکومت کی دہشت گردانہ کارروائیوں اور تہران میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے خلاف پاکستانی جماعتیں مختلف شہروں میں احتجاج کر رہی ہیں ۔ رواں ہفتے جمعہ کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شہید ہنیہ کے قتل کی مذمت کے لیے زبردست مظاہرے کیے جائیں گے۔
پاکستان کی جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے تہران میں اسرائیلی حکومت کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک پیغام میں امت اسلامیہ، دنیا بھر میں بیت المقدس کی آزادی کے حامیوں اور فلسطینی قوم کو تعزیت پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس خرد مند سیاست داں ہیں اور ہم ان کی طرف سے مناسب ردعمل کا مشاہدہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ہی عالم اسلام کے دیگر حکمرانوں کے بھی بیدار ہونے کا وقت آگیا ہے اور غاصب اسرائیلی حکومت کے دہشت گردانہ اقدامات کو روکنا ہوگا۔
پاکستان میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی مظلومانہ شہادت پر عالم اسلام اور فلسطینی قوم کو تعزیت پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ تحریک آزادی کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔ بیت المقدس کی آزادی کے لئے صہیونی دشمن کے خلاف جنگ شہید ہنیہ کے خون سے مزید مضبوط ہوگی۔
سینیٹر شیری رحمان نے بھی اپنے ایک پیغام میں ہنیہ کے قتل کو صیہونیوں کے مزید بے لگام ہونے کی علامت قرار دیا اور کہا: اسرائیلی حکومت علاقے میں جنگ کا دائرہ پھیلانے کی کوشش میں ہے یہاں تک کہ اب وہ سرحد پار دہشت گردی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سرحدوں کی خلاف ورزی تک کرنے لگی ہے۔
سابق وزیر مذہبی امور اور پاکستان کی پارلیمنٹ میں پیپلز پارٹی کے نمائندے سید خورشید شاہ نے بھی کہا: ہنیہ کا قتل اسرائیلی حکومت کے دہشت گردانہ رویے کی واضح مثال ہے اور ہم ایران کی ارضی سالمیت پر اس حکومت کے حملے کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
آج پاکستانی پارلیمنٹ میں بھی مزاحمتی محاذ کے کمانڈر کو شہید کئے جانے کی اسرائیل کی دہشت گردانہ کارروائی کی مذمت میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔
اس قرارداد میں تہران میں شہید ہنیہ کے قتل کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی شہادت پورے عالم اسلام کے لیے ایک سیاہ اور دردناک دن دن ہے ۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے تعلقات عامہ نے ایک اعلامیہ میں بتایا تھا کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ھنیہ اور ان کا ایک محافظ تہران میں اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے حملے میں شہید ہو گئے۔
آپ کا تبصرہ