صیہونی کنیسٹ میں حزب اختلاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جنگ کا انتظام، خارجہ تعلقات اور کابینہ بنیامین نیتن یاہو کے کنٹرول سے باہر ہیں۔
انہوں نے جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار نیتن یاہو کو قرار دیا اور کہا کہ حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں جنگ بندی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔
لاپیڈ نے مقبوضہ علاقوں میں سنگین اقتصادی حالات اور سماجی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنگ ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رہ سکتی اور ریزرو فورسز مزید فوج کی خدمت نہیں کر سکتیں اور اقتصاد بھی پائیداری کھو چکی ہے۔
لاپڈ نے کہا کہ نیتن یاہو شکست کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں اور غیر ذمہ دار شخص ہیں اور ہمارے فوجیوں کو اس غیر ذمہ داری کی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
انہوں نے غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ میں زخمیوں کی تعداد کو بہت زیادہ قرار دیا اور کہا کہ ہمارے پاس 9,254 زخمی ہیں جنہیں نابینا پن، سر پر چوٹ لگنے اور اعضاء کٹنے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
آپ کا تبصرہ