تقریباً 15 سال بعد ایران کے صدارتی انتخابات دوسرے راؤنڈ میں داخل ہوئے ہیں اور اس مرحلے میں پہنچنے والے 2 امیدوار آمنے سامنے بیٹھ کر مباحثہ کر رہے ہیں۔
صدارتی امیدوار سعید جلیلی اور مسعود پزشکیان کے درمیان پہلا مباحثہ گزشتہ روز منعقد ہوا جسے ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر کیا گیا۔
پہلے مباحثے کا موضوع سیاسی اور ثقافتی مسائل کے بارے میں تھا اور دونوں امیدواروں نے اس بارے میں اپنے اپنے نظریات پیش کیے اور ایک دوسرے پر تنقید کی۔
دوسرے راؤنڈ کے پہلے ٹی وی مباحثے میں حالیہ صدارتی انتخابات میں کم ٹرن آوٹ، احتجاج کرنے کا صحیح عوامی طریقہ اور مظاہرین کے ساتھ طرز سلوک، انٹرنیٹ کی رفتار اور وی پی این کی فروخت، ایف اے ٹی ایف اور جے سی پی او اے کے تنازع پر بات چیت کی گئی۔
امیدواروں کی بحث کے چند ایک موضوعات:
مسعود پزشکیان:
- ہم باتیں تو کرتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے۔ ہم آسانی سے وعدہ کرتے ہیں اور عمل نہیں کرتے، اب ہم دوبارہ وعدے کر رہے ہیں، ہمیں لوگوں سے سچائی کے ساتھ بات کرنا چاہیے۔
- 99% مینیجرز نہیں جانتے کہ منصوبہ بندی اور بجٹ قوانین کیا ہیں۔
- ہم پنجرے میں نہیں رہ سکتے، دنیا سے لاتعلق بھی نہیں رہ سکتے۔
- خود امریکہ میں، مجازی جگہ بھی محدود ہے، کچھ مواد کو ہٹا دیا جاتا ہے۔
- جب کوئی ہنگامی صورتحال نہیں ہے، تو سوشل نیٹ ورک کو کیوں فلٹر کیا جائے؟
سعید جلیلی:
- میرا ایک منصوبہ یہ ہے کہ ملک کی مختلف شعبوں میں عوامی مشارکت کو زیادہ اور موثر بنایا جائے۔
- اہلسنت بھائیوں اور دیگر نسلی اکائيوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ چاہے وہ مجھے ووٹ دیں یا نہ دیں، سنیوں اور دیگر قومیتوں کے حقوق پورے کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
- صرف الیکشن کے دوران قوم کے حقوق بات کرنا کوئی اچھی بات نہیں
- اسپیس سائنس اور انڈسٹری کو مزید ترقی دیں گے اور ہم ایران کو چاند پر تحقیقاتی مشن بھیجنے والا چھٹا ملک بنائيں گے۔
- نئے ترقیاتی منصوبے میں شرح نمو کا ہدف ٪8 رکھا گيا ہے ہمیں اسے حاصل کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ