اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پانی اور سیوریج، ٹیلی کمیونیکیشن، میونسپل کارپوریشن اور آثار قدیمہ کے شعبوں کی ضروریات کو پورا کیا سکتا ہے اور زمین کے اندر موجود اشیاء کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔
در اصل پانی اور سیوریج، ٹیلی کمیونیکیشن، میونسپلٹی اور یہاں تک کہ ثقافتی ورثے کے شعبے میں کام کرنے والے کچھ اداروں کو زمین کے اندر اسکیننگ کی ٹکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے اور ایران کے سائنس دانوں نے ریورس انجینئرنگ کا استعمال کرتے ہوئے ان اداروں کے مسئلے کو حل کر دیا ہے اور وہ زمین کے اندر امیج میپنگ کی مشین بنانے میں کامیاب رہے ہيں۔
کاشان شہر میں واقع اس نالج بیسڈ کمپنی کے سربراہ نے یہ بتاتے ہوئے کہ یہ کمپنی کاشان شہر کی ایک یونیورسٹی کے گروتھ سنٹر میں کام کر رہی ہے، مزید بتایا کہ ہماری کمپنی میں الیکٹرانک اور مکینیکل انجینئرنگ میں فارغ التحصیل افراد کام کرتے ہيں۔
محمد تقی اسفیدانی نے ارنا سے ایک گفتگو میں بتایا کہ ان کی کمپنی نے دو سال قبل کام شروع کیا ہے اور اب جو مشین بنائی ہے اس کا اصل استعمال، زمین کے نیچے موجود اشیاء کی باریک بینی سے اسکیننگ کے لئے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشین کو صرف سرکاری اداروں کو ہی فراہم کیا جائے گا تاکہ اس سے غلط فائدہ نہ اٹھایا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ایوان صدارت کے تعاون سے اس طرح کی 5 مشینیں بنا لی گئی ہيں تاہم بڑے پیمانے پر اس کی پیداوار کے لئے بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاہم صنعتی سطح پر پیداوار سے پہلے ہی دوسرے ملکوں سے اس مشین کی خریداری کے لئے آرڈر ملنے شروع ہو گئے ہيں۔
آپ کا تبصرہ