ارنا کے مطابق مغربی ذرائع ابلاغ اور مبصرین کا کہنا ہے کہ جنگ غزہ کے طول پکڑنے اور اسرائیلی حملے جاری رہنے سے نہ صرف یہ کہ صیہونی اہداف کے حصول میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ فلسطینیوں کے ساتھ عالمی رائے عامہ کی یک جہتی اور حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سات ماہ کے دوران غزہ پرغاصب صیہونی حکومت کے وسیع حملوں کے تعلق سے اگرچہ یورپ سے لے کر امریکا اور مشرقی ایشیا تک وسیع احتجاجی اجتماعات اور مظاہرے انجام پائے اور ریلیاں نکالی گئيں جن میں سے بعض بے نظیر ہیں، لیکن مغربی دنیا میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران رونما ہونے والے بعض واقعات نے ناقابل یقین حدتک میڈیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کی اور پوری دنیا میں غزہ کی حمایت میں طاقتور لہر شروع ہوگئی۔
غزہ کی حمایت میں طلبا کی یہ تحریک امریکی یونیورسٹیوں سے شروع ہوئی اور اس نے یورپ کی یونیورسٹیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اس تحریک نے دنیا پر یہ بھی ثابت کردیا کہ مغربی حکومتوں میں صیہونی لابی کا کس حدتک اثرونفوذ ہے کہ وہ بہت آسانی کے ساتھ انسانی حقوق کے دفاع کے اپنے ظاہری دعووں کو بھی نظرانداز کررہی ہیں۔
یہی مغربی حکومتیں غزہ کے المیئے سے ہزاروں گنا کمتر واقعات کو بہانہ بناکر دشمن ملکوں پر حملہ کرچکی ہیں لیکن غزہ میں 35 ہزار سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہریوں، عورتوں اور بچوں کی شہادت کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی ہیں اورانھوں نے اسرائیلی حکومت کی حمایت جاری رکھی ہے۔
یورو نیوز لکھتا ہے کہ امریکا میں گزشتہ دو ہفتے میں فلسطین کے حامی 2 ہزار سے زیادہ یونیورسٹی طلبا گرفتار ہوچکے ہیں۔
پولیٹیکو جریدہ بھی لکھتا ہے امریکا کی 50 سے زیادہ یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 2000 سے زیادہ طلبا گرفتار ہوئے اور بعض یونیورسٹیوں میں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد بھی منسوخ کردیا گیا۔
ان رپورٹوں کے مطابق گزشتہ دو ہفتے کے دوران تیس سے زائد امریکی یونیورسٹیوں میں پولیس اور طلبا کے درمیان جھرپیں بھی ہوئی ہیں۔
ان رپورٹوں کے مطابق امریکا اور یورپ میں فلسطین کی حمایت میں جاری طلبا کی یہ تحریک 1960 سے اب تک کی طولانی ترین اور وسیع ترین تحریک میں تبدیل ہوچکی ہے ۔
امریکا اور یورپ میں یونیورسٹی طلبا نے شروع میں ان کمپنیوں سے رابطہ منقطع کرنے کا مطالبہ کیا جو اسرائیل اورجںگ غزہ کی حمایت کرتی ہیں، لیکن تدریجی طور پر صیہونزم کے خلاف مہم ، انتفاضہ فلسطین اور آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل بھی ان کے مطالبات میں شامل ہوگئی ۔
آپ کا تبصرہ