انہوں نے اس نشست میں ایران اور پاکستان کے تعلقات میں توسیع اور فروغ کو انتہائی اہم اور صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کو مفید اور موثر قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین بعض مسائل اور رکاوٹوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد کے مابین تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لئے مشکلات و مسائل کی شناخت، گنجائشوں کی پہچان اور مناسب منصوبوں کی پلاننگ کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے قونصل خانوں میں دی جانے والی خدمات، عوامی سطح کے تعلقات اور اقتصادی اور تجارتی تعاون میں فروغ لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس موقع پر پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے پاکستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے پانچ سفارتی مراکز کی موجودگی کو ایران کے قریب پاکستان کی اہمیت اور سیاسی، اقتصادی، سیاحتی اور ثقافتی تعاون اور گنجائشوں کی علامت قرار دیا۔ انہوں نے دونوں ملکوں کی حکومتوں کے تعلقات میں فروغ لانے کے ارادے اور ایران اور پاکستان کے عوام کی مشترکہ خصوصیات کو ایک ایسا سرمایہ قرار دیا جس کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو بہتر اور تعاون کے معیار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
اس موقع پر پاکستان میں موجود ایران کے قونصل جنرلوں نے گنجائشوں اور رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور وفود کے تبادلے، نقل و حمل اور کسٹمز کی تنصیبات میں اضافے اور قومی اداروں کی وزارت خارجہ کے ساتھ ہماہنگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
آپ کا تبصرہ