بدھ کو کابینہ کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کا کہنا تھا کہ " ہم سمجھتے ہیں کہ اگر امریکہ اور مغربی ممالک اپنے وعدوں پر عمل اور ان پر قائم رہتے ہیں، تو اس خطے میں پائيدار جنگ بندی اور مسئلے کے حل کا راستہ پوری طرح ہموار ہے۔"
انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو اور ان کے انتہا پسند حامی جنگ جاری رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جنگ بندی ان کے لیے نیا بحران کھڑا کر سکتی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دمشق میں سفارت خانے پر حملے کے بعد ہم نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے ایران کے جوابی اقدام پر کسی بھی مرحلے میں ایرانی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو خطے میں قائم امریکی فوجی اڈوں کو فوری طور پر نشانہ بنائيں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے آپریشن وعدہ صادق سے پہلے ان ممالک کو جہاں امریکی فوجی اڈے قائم ہیں یہ پیغام دیا تھا کہ آپ کے اور ہمارے درمیان تعلقات دوستانہ اور برادرانہ ہیں، لیکن اگر امریکہ نے کوئی غلطی کی تو ہم اس کے اڈوں کو نشانہ بنانے میں ذرہ برابر ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔
حسین امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کی گستاخی پر ایران کا دنداں شکن جواب خطے کے بحرانوں کو ختم کرنے اور فلسطینیوں کے حقوق کے تحفظ میں مددگار ثابت ہوگا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ ہم اپنے پڑوسیوں اور خطے کے تمام ممالک کے ساتھ ہر ممکن حد تک دوستی اور تعاون کو آگے بڑھاتے رہیں گے۔
آپ کا تبصرہ