حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے جنگ بندی کے معاہدے کی کچھ تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ قطر اور مصر کی پیش کردہ تجاویز تین مرحلوں پر مشتمل ہیں جس میں غزہ سے صیہونی فوجیوں کے مکمل انخلا، پناہ گزینوں کی گھر واپسی اور قیدیوں کا تبادلہ شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کا تبادلہ تین مرحلوں پر مشتمل ہوگا۔ خلیل الحیہ نے بتایا کہ معاہدے کے تینوں حصے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں صیہونیوں کی فوجی کارروائی اور جارحیتوں کا سلسلہ مکمل طور پر بند ہوجائے گا۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ اس وقت بال اسرائیل کے کورٹ میں ہے۔
حماس کے سینیئر رہنما نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت جنگ بندی، غزہ والوں کی وطن واپسی، امدادی کارروائی اور قیدیوں کا تبادلہ یقینی بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کے پہلے دن، فوجی کارروائی کو عارضی طور پر بند اور آوارہ وطن فلسطینیوں کی بلاشرط واپسی کو یقینی بنانا ہوگا۔
حماس کے نائب سربراہ نے زور دیکر کہا کہ اس معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت، اسرائیلی فوج کو غزہ پٹی کے مضافاتی علاقوں تک پسپائی اختیار کرنا ہوگی۔
خلیل الحیہ نے حماس کی جانب سے دی جانے والی رعایتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صیہونیوں کے وحشیانہ اقدامات کو روکنے اور قیدیوں کے حقیقی تبادلے کو ممکن بنانے کے لئے کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے جواب کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے تاہم تل ابیب کے ردعمل کا انتظار کیا جائے گا۔
آپ کا تبصرہ