سید ابراہیم رئیسی نے پیر کی شام پاکستان کا دورہ جاری رکھتے ہوئے اس ملک کی قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق سے ملاقات میں دونوں ملکوں کی پارلیمانوں کے رول کو اہم قرار دیا۔
ایوان صدارت میں ہونے والی اس ملاقات میں صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دشمنوں کی طرف سے جاری مخاصمت کے سامنے 2 ہی راستے ہوتے ہیں یا تو گھٹنے ٹیک دیئے جائيں یا پھر استقامت کی جائے۔
انہوں نے کہا: فلسطین میں بھی کچھ لوگوں نے ساز باز کا راستہ اختیار کیا اور کچھ نے استقامت کا لیکن ہم دیکھ رہے ہيں کہ ساز باز کی قیمت، استقامت سے بہت زيادہ ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران ایک طرف سفارت کاری اور مذاکرات سے پیچھے نہيں ہٹا اور دوسری طرف امریکی پابندیوں کے دباؤ کے سامنے استقامت کا راستہ منتخب کیا اور اپنے حقوق سے پیچھے نہيں ہٹا۔ جس کے نتیجے میں آج ہم دیکھ رہے ہيں کہ ایران کی معیشت میں 6 فیصد ترقی ہوئي ہے اور امریکی حکام نے بھی قبول کیا ہے کہ ایران کے خلاف شدید ترین دباؤ کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
صدر ایران نے کار انڈسٹری سمیت مختلف شعبوں میں ایران کی کچھ صلاحیتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ایران میں 10 ہزار سے زائد نالج بیسڈ کمپنیاں سرگرم ہیں اور ایران مختلف شعبوں میں اپنی کامیابیوں کو اپنے دوست و برادر ملک پاکستان کے ساتھ تقسیم کرنے اور مختلف شعبوں میں تعاون میں فروغ پر آمادہ ہے۔
اس ملاقات میں سردار ایاز صادق نے اپنی اور پاکستانی جماعتوں کی طرف سے صدر ڈاکٹر رئیسی کو پاکستان میں خوش آمدید کرتے ہوئے کہا: پاکستان کی کوئی بھی جماعت، خواہ وہ حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے خلاف نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ