اس انٹرویو میں سردار تنگسیری نے کہا کہ یہ جرم ایک ایسا جرم تھا جو جنگی علاقے میں نہیں ہوا، اور کسی بھی ملک کے سفارت خانے محفوظ مقامات تصور کیے جاتے ہیں، اور اسے اس ملک کا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اس عمارت میں خواتین اور بچے بھی تھے لہذہ اس جگہ پر حملہ جرم ہے۔
ایران کے ردعمل کے بارے میں تنگسیری نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری اس پر ردعمل ظاہر کرے گی، لیکن جیسا کہ ہمارے عظیم قائد نے کہا، ان کا جواب ضرور دیا جائے گا، لیکن ہم جذباتی یا عجلت سے کام نہیں لیتے... ہم مار کھا کر خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں، انشاء اللہ مناسب وقت پر بھرپور اور منہ توڑ جواب دینگے، لیکن جلد بازی سے کام نہیں لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج مکمل قوت کیساتھ، خدا شناس، صابر و پرتحمل اور ایک منطقی فوج ہے جس میں عقلانیت غالب ہے۔
جب بھی ہم مناسب سمجھیں گے جواب دینگے۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم جواب نہیں دینگے۔ جیسا کہ ہمارے رہبر نے فرمایا کہ ہم جنگی لحاظ سے آمادہ فورس ہیں جو بھی ہمیں حکم دیا جائے گا ہم اس کے تابع ہیں، ہم حکم سننے کے لیے تیار ہیں۔
آپ کا تبصرہ