بلومبرگ کا ایران کی ڈرون صنعت میں ہونے والی پیش رفت کا اعتراف

تہران (ارنا) بلومبرگ نیٹ ورک نے لکھا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی UAV صنعت اس ملک کو ایک ایسی علاقائی طاقت میں تبدیل کرنے میں کامیاب رہی ہے جو بغیر پائلٹ کے طیاروں کی مینوفیکچرنگ کے ساتھ دفاعی صلاحیت کا بہترین ہنر رکھتا ہے۔

بلومبرگ ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں ایران میں ڈرون کی تیاری کی کئی دہائیوں پر محیط تاریخ پر بحث کی ہے اور لکھا ہے کہ ایرانی ڈرون اس وقت جنوبی امریکا سے لے کر مڈل ایسٹ کے کم از کم 5 ممالک میں تیار کیے جارہے ہیں جبکہ ڈرون کی تعمیر میں استعمال ہونے والے پرزے کم از کم 12 ممالک تک پہنچ چکے ہیں۔

اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایران میں UAV کی پیداواری صنعت کی ابتدا ٹیکنولوجی یا موت کی کہانی ہے۔ چونکہ 45 سال پہلے ایران کی انقلابی حکومت کو پابندیوں کا سامنا تھا لہذہ خود کفالت زندگی کا طریقہ بن گئی۔

ایران کے بنائے گئے پہلے ڈرون عراق کے ساتھ 8 سالہ جنگ کے دوران استعمال ہوئے۔ اس وقت امریکہ اور سعودی عرب نے صدام حسین کو اسلحہ اورمالی امداد فراہم کی اور اس جنگ کے دوران 250 ہزار ایرانی مارے گئے۔ ایران نے کوئی ہچکچاہٹ محسوس کیے بغیر یونیورسٹیوں، فوجی تحقیقی مراکز اور نجی کمپنیوں پر مشتمل ڈرون پروڈکشن ایکو سسٹم بنایا۔

ایران میں UAV مینوفیکچرنگ کی ٹیکنالوجی کو 2011 میں مضبوط کیا گیا اور جب ملک کی سائبر کمانڈ نے ایران میں لاک ہیڈ مارٹن کے ایک امریکی UAV (RQ-170 Sentinel) کو مار گرایا اس کے بعد ایرانی ایرو اسپیس ماہرین نے اس چمگادڑ کی شکل کے فائبر گلاس ڈرون کو ریورس انجینئر کیا۔

اس رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ ایران کی ڈرون ٹیکنولوجی 2018 JCPOA سے امریکہ کے انخلاء کے بعد مزید بہتر ہو گئی۔

پابندیاں ایجاد کی ماں ہیں، اور ایران، جو پابندیوں کی وجہ سے ممکنہ فوجی ایپلی کیشنز کے ساتھ مغربی ٹیکنالوجی خریدنے سے محروم ہے، ایشیائی سپلائرز یا امریکہ اور یورپ سے درآمد کرنے والی دیگر کمپنیوں کے وسیع نیٹ ورک سے الیکٹرانک پارٹس خریدتا ہے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .