ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے رہبر انقلاب اسلامی کا سلام شام کے صدر کو پہنچایا اور اس کے علاوہ صدر سید ابراہیم رئیسی کی جانب سے بشار اسد کو تہران کے باضابطہ دورے کا دعوتنامہ بھی پیش کیا۔
وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے صدور کے درمیان گہرے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اسے ایران اور شام کے روابط میں فروغ کے لئے انتہائی اہم قرار دیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ فلسطین کے موضوع پر بھی گزشتہ 4 ماہ کے دوران، تہران اور دمشق کے مابین مشاورت کا سلسلہ برقرار رہا ہے اور دونوں ممالک مسئلہ فلسطین کی حمایت میں ایک متحدہ موقف رکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے شام کے صدر سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ فلسطین اور بحران غزہ کے سلسلے میں ہمارا موقف اٹل ہے اور واشنگٹن سے بھیجے جانے والے پیغامات کے جواب میں اور برطانوی وزیر خارجہ سے مذاکرات کے دوران بھی صاف الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ غزہ کے بحران کا حل نسل کشی اور جنگ نہیں ہے۔
وزیر خارجہ نے اس موقع پر مزید کہا کہ اگر امریکہ سچ بول رہا ہے اور جنگ کا دائرہ پھیلانا نہیں چاہتا تو اسے صیہونی حکومت کی امداد روکنا ہوگی۔
ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ امریکا اور بعض دیگر فریق جنگ غزہ میں صیہونیوں کی حمایت کے ساتھ ساتھ کچھ سیاسی راہ حل بھی پیش کر رہے ہیں، لیکن انہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ غزہ اور غرب اردن کے انتظام کا فیصلہ فلسطینی عوام اور قیادت کے ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے فلسطینی استقامت کو مستحکم اور طاقتور قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ حماس کو تباہ شدہ دیکھنا چاہتے تھے، آج جنگ بندی اور سیاسی راہ حل میں حماس کو ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
وزیر خارجہ نے صدر بشار اسد سے گفتگو کے دوران کہا کہ فلسطینی استقامتی گروہ میدان جنگ میں اپنی دھاک بٹھا چکے ہیں اور سیاسی پلیٹ فارم پر بھی مؤثر طریقہ کار پیش کر رہے ہیں جو اس بات کی علامت ہے کہ فلسطینی عوام اور استقامتی گروہ صیہونی حکومت یا کسی بھی دوسرے فریق کے دباؤ میں آنے والے نہیں ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر شام کو استقامتی محاذ کا علمبردار کہا اور شام، علاقے اور عرب دنیا میں بشار اسد کے منفرد کردار اور اسی طرح فلسطینی استقامت کی حمایت میں شام کے تاریخی موقف کو قابل قدر قرار دیا۔
شام کے صدر بشار اسد نے بھی اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی، حکومت اور ایران کے عوام کو اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور مختلف شعبوں میں شام اور ایران کے گہرے تعلقات پر زور دیا۔
انہوں نے شام کے استحکام اور سلامتی کی حمایت میں ایران کے اہم کردار کی بھی قدردانی کی۔
شام کے صدر نے کہا کہ فلسطین کی حمایت میں گزشتہ 4 مہینے کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے اقدامات نے دنیا پر ثابت کردیا کہ تہران، صرف بیان نہیں دیتا بلکہ عملی اقدامات کرتا ہے۔
بشار اسد نے مزید کہا کہ گزشتہ چند مہینے کے دوران فلسطین میں پیش آنے والے واقعات سے عرب دنیا کے جسم میں ایک بار پھر استقامت کی روح پھونک دی گئی۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ استقامت اور فلسطین کی حمایت میں شام کا موقف تاریخی ہے اور استقامت کا جذبہ شام میں پھیل چکا ہے اور اسے ہرگز تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے اس موقع پر ایران اور شام کے مابین ہونے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیا اور کہا کہ مستقبل میں ان کا دورہ تہران دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید فروغ لانے کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیرعبداللہیان نے اس سے قبل لبنان کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے لبنانی ہم منصب اور استقامتی محاذ کے اعلی عہدے داروں سے بھی ملاقات اور گفتگو کی تھی۔
آپ کا تبصرہ