ارنا کے نامہ نگار کے مطابق، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے لبنانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے آج سہ پہر وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب سے ملاقات اور گفتگو کی۔
دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں باہمی دلچسپی کے تمام موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گيا جن میں دوطرفہ تعاون کے فروغ، غزہ کی تازہ ترین صورتحال، جنگ بند کرانے اور انسانی امداد کی ترسیل جیسے معاملات شامل تھے۔
قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ نے لبنان کے وزیر اعظم، پارلیمنٹ کے اسپیکر، حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور بیروت میں مقیم بعض فلسطینی رہنماؤں سے تبادلہ خیال کیا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللھیان لبنانی حکام سے ملاقات اور تبادلہ خیال کی غرض سے جمعے کے روز بیروت پہنچے تھے۔
درایں اثنا اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے لبنانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ علاقائی امن کا دار و مدار غزہ کی جنگ روکنے پر منحصر ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران اور بیروت کا خيال ہے کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں ہے اور ہم خطے میں جنگ کے پھیلاؤ کے حق میں نہیں۔
حسین امیر عبداللھیان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ حماس نے صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت اور سفارت کاری دونوں میدانوں میں دانشمندی سے کام لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات پوری طرح واضح ہوگئي ہے کہ غزہ اور مغربی کنارے میں جاری چار ماہ کی اس جنگ سے اسرائيل اور اس کے حامیوں کو کچھ حاصل نہیں ہوا۔
امیر عبداللہ نے کہا کہ امریکہ بیک وقت دو کشتیوں سے میں سوار ہے، وہ ایک جانب اسرائیل کو ہھتیار فراہم کرکے نسل کشی میں شریک ہے تو دوسری جانب سیاسی حل کی بات کر رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہاکہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر امریکہ خطے میں امن کا خواہاں ہے تو اس کا واحد حل غزہ کی جنگ کو روکنا ہے۔
لبنان کے وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ آج مجھے ایران کے وزیر خارجہ کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کا یہ دورہ علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں اور دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
عبداللہ بوحبیب نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں غزہ میں جنگ کو روکنے اور انسانی امداد بھیجنے کے لیے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ