اٹلی کے "لا ریپبلیکا" اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد علی الحوثی نے کہا کہ ہم صرف ان جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو مقبوضہ فلسطین میں واقع بندرگاہوں کی جانب جا رہی ہیں اور جن کا تعلق اسرائیل سے ہے۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ کسی بھی دوسرے جہاز کو نشانہ بنایا نہیں جا رہا ہے۔
محمد علی الحوثی نے یمنی فوج کی جانب سے بحیرہ احمر میں جہازوں کی آمد و رفت کو لاحق خطرے کو امریکیوں کا سفید جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ اگر ہم باب المندب یا بحیرہ احمر کو بند کرنا چاہتے تو اس کے لئے میزائل کے استعمال کے بجائے اور بھی آسان طریقے موجود تھے لیکن یمن ایسا کام کرنا ہی نہیں چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ہم سے براہ راست مذاکرات کی درخواست کی تھی لیکن ہم نے اسے ٹھکرا دیا کیونکہ ہمارے اور ان کے درمیان براہ راست مذاکرات کا امکان ہی پایا نہیں جاتا اس لئے کہ امریکی حکومت ایک مجرم اور دہشت گرد حکومت ہے۔
محمد علی الحوثی نے زور دیکر کہا کہ اس سلسلے میں کوئی بھی رابطہ عمان میں تعینات یمن کی مذاکرات کار ٹیم کے ذریعے انجام پا رہا ہے اور یہی واحد طریقہ ہے۔
انہوں نے یمن پر زمینی حملے کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی حرکت کا انجام امریکہ کے لئے افغانستان اور ویتنام سے بدتر ثابت ہوگا۔
آپ کا تبصرہ