عراقی ایوان صدارت کے بیان میں کہا گيا ہے: الانبار صوبے کے القائم شہر اور مغربی سرحدی علاقوں پر امریکہ کی جارحیت، عراق کے اقتدار اعلی کی واضح خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے: مجموعی طور پر ان حملوں کا مقصد، علاقے میں کشیدگي میں اضافہ اور امن و امان کو خراب کرنا ہے۔
عراقی ایوان صدارت نے اسی طرح عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کے بارے میں بغداد و واشنگٹن کے مذاکرات کا ذکر کیا اور زور دیا: یہ حملے، عراق میں بین الاقوامی اتحاد کی سرگرمیوں پر اتفاق رائے کے امکان کو کمزور کرتے ہيں۔ اس قسم کی جارحانہ حرکتيں ممکنہ طور پر علاقے میں امن و پائيداری کا خاتمہ کر دیں گی۔
یہ بیان سنٹکام کی جانب سے اس اطلاع کے بعد جاری کیا گيا جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے گزشتہ شب، شام اور عراق میں حملے کئے ہيں۔
امریکہ کا دعوی ہے کہ اس نے یہ حملے، شمال مشرق اردن میں اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت کے رد عمل میں کئے ہيں۔
عراقی مسحل افواج کے ترجمان یحیی رسول نے ہفتے کی صبح مغربی عراق میں امریکی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی اور ملک میں پائيداری کے لئے بغداد حکومت کی کوششوں کو کمزور کرنا ہے۔
عراقی حکومت نے بھی مغربی عراق میں امریکی حملوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ بین الاقوامی اپنی ذمہ داریوں اور اختیارات کے دائرے سے باہر چلا گيا ہے اور اب عراق کے لئے ایک خطرہ بن چکا ہے۔
اسی تناظر میں عراقی کی وزارت داخلہ نے بھی ہفتے کی شام اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے حملوں کے خلاف احتجاج کے لئے بغداد میں امریکی سفیر کو طلب کر لیا گیا ہے۔