24 جنوری، 2024، 7:39 PM
Journalist ID: 5390
News ID: 85364956
T T
0 Persons

لیبلز

نائیجر کے وزیر اعظم، نائب صدر کی دعوت پر تہران پہنچ گئے

تہران/ ارنا- ایران کے نائب صدر محمد مخبر نے نائیجر کے وزیر اعظم علی لامین زین کا باضابطہ استقبال کیا۔

استقبالیہ تقریب کے دوران دونوں عہدے داروں نے فوجی دستوں کا معائنہ کیا جس کے بعد نائیجر کے وزیر اعظم نے اپنے ہمراہ وفد اور ایران کے نائب صدر نے کابینہ کے وزیروں کا تعارف کروایا۔

استقبالیہ تقریب کے بعد ایران کے نائب صدر اور نائیجر کے وزیر اعظم نے ملاقات اور گفتگو کی اور محمد مخبر اور علی لامین زین کی موجودگی میں دونوں ممالک کے وزرا اور اعلی عہدے داروں نے متعدد قراردادوں اور مفاہمت ناموں پر بھی دستخط کئے۔

دونوں عہدے داروں نے اس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ ایران کے نائب صدر نے اس موقع پر نائیجر میں عوام کی کامیابی اور غیرجانبدار حکومت کے قیام پر مبارکباد پیش کی۔

محمد مخبر نے کہا کہ نائيجر کے عوام یقینا دشمنوں کی سازشوں کے سامنے کامیاب ہوکر باہر نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سامراجی نظام ہمیشہ ان ممالک پر اپنی ظالمانہ پابندیاں عائد کرتا ہے جو اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر خودمختاری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان پابندیوں کی مذمت کرتا ہے اور اعلان کرتا ہے کہ اپنے دوست اور برادر ممالک کو اپنے تجربات منتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔

انہوں نے تہران میں نائیجر کے سفارتخانے کو ایک بار پھر کھولے جانے کی تیاریوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے تعلقات میں فروغ  کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ تہران نے ایران اور نائیجر کے اب تک دو مشترکہ کمیشن کی میزبانی کی ہے اور جامع تعاون کو متحرک کرنے کے لئے آئندہ نشستوں کے انعقاد کے لئے بھی پرعزم ہے۔

نائب صدر محمد مخبر نے کہا کہ تہران، بجلی سمیت تعاون کے مختلف شعبوں، کار انڈسٹری، فنی ٹریننگ، بینکاری، طب اور صحت، صنعت اور زراعت سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کے لئے تیار ہے۔

 انہوں نے کہا کہ ایران کی نالج بیسڈ کمپینیوں کے کامیاب تجربات اور ترقی یافتہ پیداوار کو نائیجر سمیت دیگر دوست افریقی ممالک کو منتقل کرنے کی مکمل تیاری موجود ہے۔

یاد رہے کہ نائیجر میں 26 جولائی سن 2023 کو مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹ گیا جس کے بعد فرانسیسی افواج کو بھی اس ملک سے نکال باہر کردیا گیا جو عوام کی مرضی کے برخلاف ایک فوجی اڈا اس ملک میں قائم کئے ہوئے تھے۔

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .