زاہدان یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسزمیں ہیلتھ سروسز کے سربراہ ڈاکٹر حبیب غزنوی نے جمعرات کو اسلام آباد میں ورلڈ ہیلتھ سیکورٹی سمٹ کے دوسرے دن ارنا کے رپورٹر کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ یہ اجلاس 5 رکن ممالک کی پہلی ورلڈ ہیلتھ سیکیورٹی کانگریس ہے اور پاکستان کی میزبانی میں ہونے والا یہ سربراہی اجلاس 400 ملین سے زیادہ لوگوں کی صحت کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے کے لیے تجربات کے تبادلے اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اچھا موقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے متعدی بیماریوں بشمول پولیو، خسرہ اور ملیریا سے نمٹنے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور دیگر متعدی امراض جیسے تپ دق اور دیگر ویکسین سے بچاؤ کے قابل بیماریوں پر قابو پانے می کامیاب ہوگیا ہے جسکی تصدیق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر کی گئی ہے۔
ڈاکٹر حبیب غزنوی نے کہا کہ کوششوں اور احتیاطی تدابیر کے نفاذ کے باوجود پولیو اور ملیریا جیسی بعض متعدی بیماریاں پاکستان اور افغانستان میں صحت کا ایک سنگین مسئلہ تصور کی جاتی ہیں لہذا خطے کے لوگوں کی صحت کو برقرار رکھنے اور خطے میں عام متعدی بیماریوں پر قابو پانے کے لیے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعاون ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران میں پولیو کے خاتمے کو 20 سال گزر چکے ہیں مگر بدقسمتی سے صحت کے شعبے میں پڑوسی ممالک کے مسائل کی وجہ سے خطے میں صحت کے پروگراموں کے اہداف کو حاصل کرنے میں شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب بھی سیستان اور بلوچستان سمیت سرحدی صوبوں میں سال میں 2 مرتبہ اضافی پولیو ویکسینیشن پروگرام چلائے جاتے ہیں اور اور ہم ایران کی مشرقی سرحدوں کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے خسرہ اور روبیلا کے ٹیکے لگانے کی اضافی مہم چلانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ پاکستان اور افغانستان کی جانب سے مربوط اور مشترکہ اقدامات کے نفاذ سے خطے کے مشترکہ صحت کے مسائل خاص طور پر متعدی بیماریوں کے کنٹرول کے لیے زیادہ نتیجہ خیز اور موثر اقدامات کو نافذ کیا جا سکتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ سیکورٹی سمٹ اسلام آباد میں 5 رکن ممالک کے وفود اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہورہا ہے۔
آپ کا تبصرہ