عدنان ابو حسنہ نے کہا: بین الاقوامی قوانین کی رو سے جنگوں میں عام شہریوں کو بھلے ہی وہ بے گھر ہو چکے ہوں، تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا : اگر غزہ میں جنگ رکی نہيں تو ہمیں ایک مکمل المیہ کا سامنا ہوگا۔
یواین آر ڈبیلو اے کے ترجمان نے کہا: ایک ہفتے تک ہونے والی جنگ بندی سے پہلے ہم شمالی غزہ پٹی میں داخل نہيں ہو سکے تھے اور اس وقت بھی ہم خان یونس میں نہيں رہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ سے قبل ہر مہینے 10 ہزار سے زائد ٹرک ضروری اشیاء کے ساتھ غزہ میں داخل ہوتے تھے۔
عدنان ابو حسنہ نے غزہ پٹی میں بے گھر فلسطینیوں کی ابتر صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: سیکڑوں گھرانے، پناہ گزیں کیمپوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کیمپوں کے اطراف سڑکوں پر رہ رہے ہیں اور ان کے پاس کوئي ٹھکانہ نہيں ہے ۔
انہوں نے زور دیا: اگر یہ جنگ جاری رہی تو غزہ میں مزید 6 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو جائيں گے اور یہ ایسے حالات میں ہے کہ پناہ گزيں کیمپوں میں ابھی بھی جگہ نہيں ہے ۔
یواین آر ڈبیلو اے کے ترجمان نے کہا: امدادی سنٹروں پر بہت زيادہ بھیڑ ہے جس کی وجہ سے وبائی امراض کے پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ گيا ہے اور تقریبا ایک لاکھ 70 ہزار بچے پھیپھڑے کی بیماری ميں مبتلا ہیں۔
آپ کا تبصرہ