ماسکو میں IRNA کے نامہ نگار کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں الیگزینڈر الیگزینڈرووچ ڈنکن نے کہا کہ شنگھائی اور برکس میں ایران کی رکنیت صحیح سمت میں اٹھایا جانے والا ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران جیسی بڑی اور خودمختار طاقت کی شمولیت سے ان نتظیموں کی عالمی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔
روسی انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے مطابق دنیا اس وقت یک قطبی عالمی نظام کی ناکامی کا دور سے گزر رہی ہے اور ایران اور روس اس میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
2024 سے 11 اراکین کے ساتھ برکس گروپ کی صدارت روس کو منتقل ہونے کا ذکر کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ان ممالک کی کل اقتصادی طاقت 32 ٹریلین ڈالر یا عالمی معیشت کا تقریباً ایک تہائی ہے، جس میں 9 بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سے 6 شامل ہیں اس کے علاوہ 17 ممالک بھی برکس میں شامل ہونے کے لیے انتظار کی فہرست میں شامل ہیں۔
آپ کا تبصرہ