اسرائيلی حکومت کی حمایت کرنے والی حکومتیں، کرہ ارض کی بدترین مخلوق ہيں، صدر ایران

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ فلسطین کے مظلوم عوام پر بے حد وحشیانہ طریقے سے بمباری کی جا رہی ہے اور ان جرائم کے نتیجے میں اب تک تقریبا 10 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں، کہا: آج فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کی حمایت، ملکوں کی انسانیت کی کسوٹی ہے اور اسرائيل کی حمایت کرنے والی حکومتیں دنیا کی بد ترین حکومتیں ہیں۔

صدر مملکت سید ابراہیم رئيسی نے  تاشقند میں ای سی او کے سولہویں سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران، اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے ای سی او کے ساتھ غیر مشروط تعاون کا اعلان کرتے ہوئے زور دیا کہ ہم ای سی او میں تعاون میں فروغ کے لئے مزید توانائي صرف کرنے کا عزم رکھتے ہيں۔

انہوں نے اسی طرح اپنی تقریر کے پہلے حصے کے خاتمے کے بعد جو غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں تھی، کچھ دیر خاموش رہے اور حاضرین سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے شہداء کے لئے سورہ فاتحہ پڑھیں۔

صدر ایران نے اپنی تقریر میں زور دیا کہ ہم ایسے حالات میں اس اجلاس میں شامل ہوئے ہيں کہ جب فلسطین کے مظلوم عوام پر وحشیانہ بمباری جاری ہے اور اس کے نتیجے میں  تقریبا 10 لوگ شہید ہو چکے ہيں۔ آج فلسطین میں تاریخ کا سب سے بڑا قتل عام ہو رہا ہے اور اقوام متحدہ کی کارکردگي بے حد کمزور رہی ہے اور وہ  ان جرائم کے سد باب میں ناکام رہا ہے ۔

صدر نے کہا کہ صیہونی حکومت کی جانب سے اسکولوں، اسپتالوں اور یونیورسٹیوں پر بمباری کے بعد سب پر یہ واضح ہو گیا کہ یہ نسلی تصفیہ اور انسانیت کے خلاف مظالم کی مثالیں ہيں اور امریکہ سمیت مغرب کی جانب سے ان جرائم کی حمایت، ان جرائم کے جاری رہنے کی اصل وجہ ہے اور آج سب کو بخوبی علم ہے کہ غزہ میں ہونے والے جرائم میں امریکہ صیہونی حکومت کا شریک ہے۔

صدر مملکت سید ابراہیم رئيسی نے اپنی تقریر میں مزید کہا: پوری دنیا میں لاکھوں لوگوں پر مشتمل عوامی مظاہروں سے یہ واضح ہو گيا کہ فلسطین، اقوام عالم کے دلوں میں ہے  اور آج فلسطین اور غزہ کے مظلوموں کی حمایت، ملکوں کی انسانیت کی کسوٹی ہے اور اسرائيل کی حمایت کرنے والی حکومتیں دنیا کی بد ترین حکومتیں ہیں۔

صدر ایران نے افغانستان کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں ایک جامع، ہمہ گیر، ذمہ دار حکومت کا انتظار کر رہا ہے جس میں افغانستان کے تمام موثر مذہبی و قومی جماعتیں شامل ہوں اور جیسا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے ای سی او کو افغانستان کی تعمیر نو کے لئے منصوبہ بنانا چاہیے۔ حالیہ زلزلے سے افغان عوام کے مسائل کئی گنا بڑھ گئے ہیں اور ہم ماضی کی طرح ہی افغانستان کے لئے امداد بھیجنے پر تیار ہيں۔

صدر نے کہا کہ ایران ، مختلف شعبوں میں، ای سی او کے درمیان باہمی تعاون کی سطح کو مناسب سمجھتا ہے ۔

صدر نے کہا: سن 2024 میں ای سی او تنظيم کا سربراہ بننے والے اسلامی جمہوریہ ایران کا نعرہ یہ ہے:   " ای سی او زون علاقائي تجارت سے طاقتور علاقہ ہے"

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .