پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد اسلامو فوبیا اور دینی مقدسات کی توہین کے خلاف اجتماعی مقابلے پر زور دیتا ہے۔
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا : ہم جدید تاریخ کے نازک موڑ پر مل رہے ہیں، یوکرین میں تنازع جاری ہے اور دنیا کے دیگر 50 مقامات پر بھی تنازعات ہیں، عالمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بدستور بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں نئے اور پرانے عسکری بلاکس اور جیو پالیٹکس ہو رہی کہ جب معیشت کو اولیت ملنی چاہیے۔ دنیا سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی، اس سے کئی زیادہ خطرناک چینلجز کا سامنا ہے، جس کے لیے عالمی تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے وزير اعظم نے فلسطینی بحران کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا: پاکستان شام اور یمن میں تنازعات کے خاتمے کا خیرمقدم کرتا ہے، خاص طور پر سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کا بھی خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے فلسطین میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں، فضائی حملے، آبادکاری میں توسیع اور فلسطینیوں کے انخلاء کے ساتھ ظلم جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہے اور 1967 سے قبل کی سرحدوں کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام سے امن ہوگا، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
انہوں نے کہا کہ تہذیبوں کا تصادم بڑھانے کے بیانیے سے انسانی ترقی کو بڑی حد تک نقصان ہوا ہے، اس طرح کے خیالات سے انتہاپسندی، نفرت اور اسلاموفوبیا سمیت مذہبی عدم برداشت بڑھی ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں وسعت اور زندگی کے انداز پر خوش ہونا چاہیے، باہمی احترام، مذہبی شعائر کی حرمت یقینی بنانا چاہیے۔
پاکستان کے نگران وزير اعظم نے کشمیر مسئلے کے حل کو پاکستان و ہندوستان کے درمیان صلح کی بنیاد قرار دیا اور کہا کہ نئي دہلی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل سے گریز کر رہا ہے لیکن پاکستان اس سلسلے میں تعاون کے لئے تیار ہے۔
پاکستان کے کے وزير اعظم نے افغانستان کی صورت حال پر بھی کہا: افغانستان میں امن پاکستان کے لیے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہے، پاکستان بھی عالمی برادری کی طرح افغانستان میں خواتین کے حقوق سے متعلق تشویش میں شامل ہے جبکہ افغان عوام کی انسانی بنیاد پر امداد کی وکالت بھی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اولین ترجیح ہے کہ افغانستان سے ہونے والی ہر قسم کی دہشت گردی روکنا ہے، پاکستان کالعدم تحریک طالبان پاکستان، داعش اور افغانستان سے سرگرام دیگر گروپس کی دہشت گردی کی مذمت کرتا اور ہم ان حملوں کو روکنے کے لئے کابل کی طرف سے تعاون و مدد کے خواہاں ہیں۔
آپ کا تبصرہ