ایرانی اثاثوں کی آزادی بہت بڑی کامیابی، نیویارک میں بالواسطہ مذاکرات ممکن ، ترجمان وزارت خارجہ

تہران-ارنا- اسلامی جمہوریہ ایران کے ترجمان نے کہا: کئي برسوں کے بعد برطانیہ میں ایرانی اثاثوں کی آزادی بہت بڑی کامیابی تھی ۔

          ترجمان وزارت خارجہ ناصر کنعانی نے پیر  کے روز ہفتہ وار پریس کانفرنس میں مغرب کی شرطوں کو تسلیم کئے بغیر ایران کے اثاثوں کی آزادی کے بارے میں کہا: ایرانی قوم کے حقوق کی بازیابی، ایران کی تمام حکومتوں کی ذمہ داری رہی ہے اور ہر حکومت نے اس کے لئے اپنا خاص طریقہ کار استعمال کیا ہے۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: کئي برسوں کے بعد برطانیہ میں ایرانی اثاثوں کی آزادی بہت بڑی کامیابی تھی ۔ امریکہ کے غیر منصفانہ اقدامات اور ایران کے کچھ شریکوں پر اس کے دباؤ کی وجہ سے جنوبی کوریا میں ہمارے کچھ اثاثے منجمد کئے گئے تھے اور آج وہ اثاثے مکمل طور پر ایران کے کنٹرول میں ہیں۔

          انہوں نے ایران و امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں کہا: جنوبی کوریا میں ایرانی اثاثوں کی آزادی اور قیدیوں کے تبادلے کے سلسلے میں معاہدے پر عمل در آمد بڑی تیزی کے ساتھ آگے بڑھا ہے اور ہمیں امید ہے کہ آج جنوبی کوریا میں ہمیں اپنے اثاثے مل جائيں گے اور اسی بنیاد پر قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوگا اور ایران کے 5 قیدی امریکی جیلوں سے رہا کئے جائيں گے جن کے بدلے 5 قیدی، امریکہ کے حوالے کئے جائيں گے۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بارے میں کہا: صدر مملکت ایک وفد کے ہمراہ گزشتہ رات نیویارک گئے ہيں اور یہ اجلاس جنرل اسمبلی کے دیگر اراکین سے ملاقات کا بہترین موقع بھی ہے۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: ایران اپنی قوم کے حقوق کی بازیابی کے لئے سفارتی راستے کا پابند ہے اور تمام فریقوں کی جے سی پی او اے میں ذمہ دارانہ واپسی کی کوئي حد نہیں ہے اور ہم اس راہ پر چل رہے ہيں اور چلتے رہیں گے۔

          انہوں نے کہا: نیویارک میں بالواسطہ مذاکرات کا امکان ہے چنانچہ اگر سفارتی راہ میں ایٹمی معاہدے میں تمام فریقوں کی واپسی کی کوئي امید ہوگی تو اس سے ہم فائدہ اٹھائيں گے تاہم پابندیوں کے خاتمے کا عمل بدستور سنجیدگی کے ساتھ جاری رہے گی۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: کچھ شعبوں میں ملکوں کے لئے مسائل پیدا ہونا فطری ہے اور امریکہ کی غیر منصفانہ پابندیاں اب تک ہٹائي نہیں گئي ہیں تاہم اکثر ملکوں نے یہ واضح کر دیا کہ وہ امریکی دباؤ میں آنے پر تیار نہيں ہیں۔

          ترجمان وزارت خارجہ نے کہا  کہ ایران دیگر ملکوں کے ساتھ تعلقات میں فروغ کے لئے کسی حد میں یقین نہیں رکھتا سوائے ایک حکومت کے اور یورپ کے سلسلے میں بھی کبھی ہم نے منفی نظریہ نہیں رکھا اور جو بھی ملک تیار ہو ایران اس کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعاون کے لئے آمادہ  ہے ۔

           ترجمان وزارت خارجہ نے افغانستان کے سلسلے میں ماسکو اجلاس کے بارے میں کہا: ماسکو اجلاس ، افغانستان کے امور میں خصوصی نمائندوں کی سطح پر منعقد ہوں گے اور ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ افغانستان میں سیاسی عمل میں پیش رفت کے لئے علاقائی راہ حل کی حمایت کرتا ہے اور اس نے اس تناظر میں بہت کوششیں بھی

کی ہیں۔  

          ترجمان وزارت خارجہ نے کچھ مغربی ملکوں کی جانب سے ایران پر انسانی حقوق کے سلسلے میں دباؤ کے بارے میں بھی کہا: ایرانی قوم کو ان لوگوں کی جانب سے حمایت اور ہمدردی کی ضرورت نہيں ہے جو چار عشروں سے اس کے خلاف جرائم و مظالم میں مصروف ہيں۔ جو لوگ انسانی حقوق کے تحفظ کا دعوی کرتے ہيں آج وہ ایم کے او کے دہشت گردوں کی میزبانی کر رہے ہيں جو 17 ہزار ایرانیوں کے قاتل ہيں اس لئے ان کی یہ باتیں مضحکہ خیز ہيں۔

           انہوں نے شام اور مشرقی فرات میں امریکی فوجیوں کی موجودگي کے بارے میں کہا کہ امریکہ کی موجودگی غاصبانہ ہے اور شام میں کسی بھی طرح کا اقدام اس ملک  کی حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں ہو سکتا ۔ امریکہ کی شام میں موجودگی غیر قانونی ہے اور اسے شام کی حکومت کے مطالبہ پر توجہ دینا چاہیے۔

           انہوں نے مغربی ملکوں کی جانب سے کچھ ایرانی  ذرائع ابلاغ پر پابندی کے بارے میں بھی کہا: ایران نے ہمیشہ یہ کہا ہے کہ وہ مناسب وقت پر جوابی کارروائي کرتا ہے۔ امریکی حکومت کو پابندی کی لت ہے اور وہ ایسی بیمار ہے جسے علاج کی ضرورت ہے۔

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا: ذرائع ابلاغ پر پابندی بے حد حیرت انگیز ہے ، وہ لوگ آزادی اظہار رائے کے دعوے کرتے ہںي لیکن ایران میں آزاد ذرائع ابلاغ پر پابندی عائد کرتے  ہيں۔ 

          ناصر کنعانی نے کہا: اس طرح کی پابندی در اصل دنیا تک ایران کی آواز پہنچنے کی جانب سے امریکہ کی تشویش کی علامت ہے ۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .