ایران کے انٹلی جنس کے وزیر سید اسماعیل خطیب نے ایک ٹی وی پروگرام میں ہائبرڈ جنگ اور دشمن کے طریقہ کار کے بارے میں بتایا: دشمن کی جو کوشش ہے اس کے تحت وہ صرف حکومت بدلنے پر اکتفا نہیں کرے گا اور اپنے اس مقصد کے لئے وہ طرح طرح کے حربے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا: گزشتہ برس کے بلوؤں میں ایسا بہت ہی کم نظر آیا کہ پولیس نے ہتھیاروں کا استعمال کیا ہو بلکہ گزشتہ برس حامی یا مخالف جس پر بھی فائر کیا گیا وہ ملک کے کسی ادارے کے ہتھیار سے نہیں تھا کیونکہ ملک کی پالیسی کے مطابق بلوؤں میں ہتھیاروں کا استعمال نہ کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا: بلوؤں کے آغاز سے ہی تمام ممالک، ایران کے خلاف صف آرا ہو گئے تھے اور اور یورپ و مغرب کا کوئي ایسا موثر ملک نہيں تھا جس نے ایران کے خلاف رخ اختیار نہ کیا ہو لیکن انقلاب کی کامیابی کی سالگرہ کے جلوس کے بعد بڑے بڑے ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں نے ہم سے رابطہ کرنا شروع کر دیا۔ پچھلے سال ہمیں جو کامیابی ملی ہے اس کی وجہ عوام کی موجودگی تھی۔
ایران کے انٹلی جنس کے وزير نے گزشتہ تمام برسوں میں دشمن کی یہ کوشش رہی ہے کہ ایرانی نوجوانوں کو دین و ایمان کی طرز زندگی کے بجائے مغربی کلچر میں رنگ دے جس کی وجہ سے سماجی سطح پر بہت سے مسائل پیدا ہو گئے جن کا مشاہدہ بلوؤں کے دوران گرفتار کئے جانے والوں میں کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا : رواں سال میں پورے ملک میں تقریبا 400 بم خفیہ ایجنسی کے ذریعے برآمد کئے گئے اور ناکارہ بنائے گئے اور اسی طرح 190 دہشت گردوں کو پکڑا بھی گيا جن میں سے 20 فیصد تہران سے پکڑے گئے۔ ان لوگوں کا داعش سے تعلق نہيں ہے بلکہ یہ مغربی ملکوں کی پیداوار اور نئی طرح کے دہشت گرد ہيں۔
آپ کا تبصرہ