ارنا کے اکنامک گروپ کی رپورٹ کے مطابق، watcher.guru نامی وب سائٹ نے لکھا کہ ڈالر کی بالادستی کے خلاف بریکس کا سربراہی اجلاس ایسے وقت میں ہوا جب بہت سے ممالک امریکی ڈالر کا متبادل تلاش کر رہے ہیں۔
مجموعی طور پر 45 ممالک نے بریکس کے حالیہ اجلاس سے چند ہفتوں پہلے اس اقتصادی بلاک میں شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ان 45 ممالک میں سے 23 نے سرکاری طور پر بریکس میں شامل ہونے کے لیے اپنی درخواستیں جمع کرائی ہیں، اور 22 دیگر ممالک اس اقتصادی بلاک میں شامل ہونے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
مائلز فرینکلن انویسٹمنٹ کے سربراہ، اینڈی اسیکٹمین (Andy Schectman) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بریکس ممالک، شنگھائی تعاون تنظیم، آسیان اور خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک امریکی ڈالر کا استعمال بند کردیں تو امریکی ڈالر ایک ہی جھٹکے میں دنیا کی 85 فیصد آبادی پر بالادستی کھوسکتا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ اگر بریکس ان تمام ممالک کو قبول کر لیتا ہے جو اس اتحاد میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو بین لاقوامی لین دین میں امریکی ڈالر پر انحصار ختم ہو جائے گا ۔
آپ کا تبصرہ