تہران اسلام آباد تجارتی تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، راجہ پرویز اشرف

اسلام آباد (ارنا) پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان بھرپور اور برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے تجارتی اور اقتصادی تعاون میں اضافہ ناگزیر ہے.

تہران اسلام آباد تجارتی تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، راجہ پرویز اشرفتہران اسلام آباد تجارتی تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، راجہ پرویز اشرفآج منگل کے روز، راجہ پرویز اشرف نے پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات میں پاکستانی شہریوں بالخصوص زائرین کے ساتھ ایرانی حکام اور عوام کی فراخدلانہ مہمان نوازی کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ہم پارلیمانی تعاون کے خواہاں ہیں جس سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔

انہوں نے نئے ایرانی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایرانی سفیر دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔

تہران اسلام آباد تجارتی تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے، راجہ پرویز اشرف

ایران کے سفیر نے بھی دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کے بارے میں پاکستان کے اسپیکر کے مثبت نقطہ نظر کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی اور پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

رضا امیری مقدم نے ایران اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کی تازہ ترین صورتحال،  دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے اور باہمی گنجائشوں سے فائدہ اٹھانے کی غرض سے آئندہ کے منصوبوں کی ایک  رپورٹ بھی اسپیکر کو پیش کی۔ 

انہوں نے دونوں ممالک کی پارلیمانوں کے درمیان رابطوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ  ایران اور پاکستان  کے درمیان مشترکہ تعاون اور عوام کے درمیان رابطے کو مضبوط بنانے کے لیے پارلیمنٹ کا کردار بہت اہم ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سال ایران اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجم پہلی بار 2 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں یہ حجم بڑھ کر 5 ارب  ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

ہمیں فالو کیجئے @IRNA_Urdu

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .